• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آن لائن گیم کھیلتے ہوئے فیملی کو قتل کرنے والے ملزم کے مزید انکشافات


لاہور میں آن لائن گیم کھیلتے ہوئے والدہ اور تین بہن بھائیوں کو قتل کرنے والے ملزم نے پولیس کے روبرو مزید انکشافات کیے ہیں۔

پولیس کے مطابق ملزم نے یہ سوچ کر گولیاں چلائیں کہ گیم کی طرح سب دوبارہ زندہ ہو جائیں گے، پنجاب پولیس نے خطرناک گیم پر پابندی کے لیے حکومت سے سفارش کا فیصلہ کیا ہے۔

پولیس کے مطابق 19 جنوری کو کاہنہ میں 18 سالہ علی زین نے پب جی گیم کھیلتے ہوئے اپنی والدہ، بھائی اور دو بہنوں کو فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا۔

ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ علی زین پب جی گیم کھیلنے کا عادی تھا۔ اس نے گھر میں موجود والدہ کے پسٹل سے گولیاں چلائیں۔ چاروں کو قتل کرنے کے بعد ٹاسک مکمل ہونے کے نشے میں وہ گھر کے نچلے حصہ میں آکر سوگیا۔

پولیس کے مطابق ملزم کو والدہ اور بہن بھائیوں کی تدفین کے بعد اس کی خالہ نے فیصل آباد کے قریب ایک گاؤں میں چھپا رکھا تھا، جسے گرفتار کرلیا گیا۔

ایس ایس پی انویسٹی گیشن عمران کشور کے مطابق ملزم نے پب جی گیم سے متاثر ہوکر یہ قتل کیے، آلہ قتل بھی برآمد کر لیا ہے۔

پنجاب پولیس نے خطرناک گیم پب جی پر پابندی لگانے کے لیے صوبائی اور وفاقی حکومت سے سفارش کا فیصلہ کیا ہے۔

ترجمان پنجاب پولیس کا کہنا ہے کہ پب جی گیم کے عادی نوجوان اپنے ٹاسک مکمل کرنے کے لیے پرتشدد کارروائیوں میں ملوث ہوجاتے ہیں، پرتشدد کارروائیوں کی روک تھام کے لیے پب جی گیم پر پابندی لگانا ضروری ہے۔

 پولیس ترجمان کا کہنا تھا کہ والدین سے اپیل ہے کہ اپنے بچوں پر نظر رکھیں، ایسی منفی سرگرمیاں ناقابل تلافی نقصان کا باعث بن سکتی ہیں۔

قومی خبریں سے مزید