• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چیف جسٹس گلزار احمد کے اعزاز میں فل کورٹ ریفرنس


سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس گلزار احمد کی ریٹائرمنٹ پر ان کے اعزاز میں فل کورٹ ریفرنس منعقد ہوا جس میں سپریم کورٹ کے تمام ججز، اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹ جنرلز اور بار کے نمائندے شریک ہوئے۔

اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قانون کی بالادستی کے لیے ماضی کے تلخ تجربات کو ذہن میں رکھنا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ کسی نے تصور بھی نہیں کیا تھا کہ آئین توڑنے والا سزا پا کر بھاگ جائے گا، بار اور بنچ میں ایسی شخصیات تھیں جنہوں نے طاقت کے آگے ہتھیار نہیں ڈالے۔

اسلام آباد: ریٹائر ہونے والے چیف جسٹس گلزار احمد سپریم کورٹ کے دیگر ججز کے ساتھ
اسلام آباد: ریٹائر ہونے والے چیف جسٹس گلزار احمد سپریم کورٹ کے دیگر ججز کے ساتھ

اٹارنی جنرل نے کہا کہ چیف جسٹس گلزار احمد، جسٹس عمر عطاء بندیال، جسٹس سجاد علی شاہ ان باہمت ججز میں شامل ہیں، جسٹس مقبول باقر بھی ان دلیر ججز کا حصہ ہیں جو ابھی ریٹائر نہیں ہوئے۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ عدلیہ اپنی آزادی کے دفاع میں متحد ہوتی تو 2007ء میں کوئی طاقت نقصان نہیں پہنچا سکتی تھی، جسٹس گلزار احمد کے دور میں عدلیہ نے کئی اتار چڑھاؤ دیکھے۔

اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے یہ بھی کہا کہ کورونا وائرس کی وباء کے دوران عدالت ایک دن بھی بند نہیں ہوئی، پھر بھی مقدمات کا بوجھ 53 ہزار سے بڑھ گیا۔

چیف جسٹس گلزار احمد کی زندگی پر ایک نظر

واضح رہے کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس گلزار احمد مدتِ ملازمت پوری ہونے پر آج ریٹائر ہو رہے ہیں۔

انہوں نے 2 سال 2 ماہ 10 دن چیف جسٹس پاکستان کے عہدے پر فرائض انجام دیے، وہ ملک کے ستائیسویں چیف جسٹس بنے تھے۔

چیف جسٹس گلزار احمد 2002ء میں سندھ ہائی کورٹ کے جج مقرر ہوئے ، وہ 2007ء میں پی سی او پر حلف نہ لینے کے باعث معطل کیے گئے تھے۔

چیف جسٹس گلزار احمد 2011ء میں بحال ہوئے اور سپریم کورٹ میں بطور جج ان کی تعیناتی ہوئی۔

سپریم کورٹ کے جج کے طور پر چیف جسٹس پاکستان نے 11 سال سے زائد عرصہ خدمات انجام دیں۔

چیف جسٹس گلزار احمد کی ریٹائرمنٹ کے بعد جسٹس عمر عطاء بندیال کو چیف جسٹس آف پاکستان نامزد کیا گیا ہے۔

قومی خبریں سے مزید