کراچی میں سال 1992 کے آپریشن کے دوران سنگین جرائم میں ملوث ہونے کے الزام میں پولیس کو سرگرمی سے مطلوب اور چھلاوہ بنے رہنے والے اجمل پہاڑی کو تمام مقدمات میں بریت اور 4 کیسز میں ضمانت کے بعد سکھر کی سینٹرل جیل سے رہا کردیا گیا۔
اجمل پہاڑی کا نام اورنگی ٹاؤن سے 1992 میں کراچی میں دہشت گردی کے عروج میں سامنے آیا۔
پولیس ذرائع کے مطابق اجمل پہاڑی کو 50 سے زائد مقدمات میں ملوث ظاہر کرکے گرفتار کیا گیا تھا۔
مشرف حکومت کے دور میں اجمل پہاڑی کی تمام 50 مقدمات میں ضمانت پر رہائی ہوئی، سپریم کورٹ میں امن و امان کیس میں اجمل پہاڑی کا نام پھر سرفہرست آگیا تھا۔
سال 2010 میں رینجرز نے 15 افراد کے قتل کے الزام میں اجمل پہاڑی کو پھر گرفتار کیا تھا، اگلے 2 سال کے اندر ہی اجمل پہاڑی کو قتل کے 11 مقدمات میں بری کردیا گیا تھا۔
اجمل پہاڑی کی قتل کے 4 دیگر مقدمات میں ضمانت منظور ہوئی تھی تاہم نقص امن کے خدشے کے تحت 3 ماہ قید رہنے کے بعد رہائی ملتے ہی پولیس نے کراچی سنٹرل جیل سے اجمل کو پھر حراست میں لیا۔
پولیس نے اجمل پہاڑی کو قتل کے 4 مقدمات سمیت 12 کیسز میں پھر گرفتار کیا تھا۔
اجمل پہاڑی سال 2019 کے اوائل تک کراچی کی سینٹرل جیل میں قید رہا، تاہم 2019 میں اسے سکھر سینٹرل جیل منتقل کر دیا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق سکھر سینٹرل جیل سے رہائی کے وقت اجمل پہاڑی کا حلیہ یکسر تبدیل تھا۔
اجمل پہاڑی کو سکھر سے کراچی پہنچادیا گیا، اہل خانہ نے اجمل کی رہائی اور کراچی پہنچنے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ایک ملاقات کے بعد سے وہ گھر نہیں آئے۔