گزشتہ روز انتقال کرجانے والی بھارتی لیجنڈری گلوکارہ لتا منگیشکر نے چونکا دینے والا انکشاف کیا تھا کہ ڈاکٹر کے مطابق اُنہیں سال 1962ء میں آہستہ آہستہ زہر دیا جارہا تھا۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق لتا منگیشکر پر لکھی گئی ایک کتاب میں اُنہوں نے 60 کی دہائی میں زہر دینے کے واقعے کو یاد کرتے ہوئے بتایا تھا کہ وہ تین ماہ بستر پر تھیں۔
لتا منگیشکر نے کتاب میں کہا تھا کہ ’1962ء میں، میں تقریباً تین ماہ تک بہت بیمار رہی، ایک دن، میں اپنے پیٹ میں بہت بے چینی محسوس کر رہی تھی اور پھر مجھے الُٹی ہونے لگی، الٹی کا رنگ سبز تھا، میں ہل نہیں سکتی تھی لہٰذا گھر میں ہی میرے تمام ٹیسٹ کیے گئے۔‘
گلوکارہ نے کہا کہ ’جب میری رپورٹس آئیں تو ڈاکٹر نے بتایا کہ مجھے آہستہ آہستہ زہر دیا جا رہا ہے۔‘
لتا منگیشکر کو آہستہ آہستہ زہر دیے جانے کی چونکا دینے والی خبر سُن کر اُن کی بہن اوشا سیدھی کچن میں گئی اور سب کو بتایا کہ اب سے نوکر کی بجائے وہ خود کھانا پکانے کا کام کریں گی۔
تجربہ کار گلوکارہ نے دعویٰ کیا کہ اس خبر کے سامنے آتے ہی، اُن کا نوکر کسی کو بتائے بغیر اور کوئی تنخواہ وصول کیے بغیر چپکے سے چلا گیا۔
اُنہوں نے کہا کہ ’ہمیں نہیں معلوم کہ کس نے نوکر کو ایسا کرنے کے لیے کہا لیکن میں تین مہینے تک بستر پر پڑی تھی اور بہت کمزور ہوگئی تھی۔‘
واضح رہے کہ فنِ گلوکاری کے ذریعے بھارتی فلم نگری پر طویل عرصے راج کرنے والی بھارتی لیجنڈری گلوکارہ لتا منگیشکر گزشتہ روز انتقال کر گئیں۔
92 سالہ لتا منگیشکر گزشتہ ماہ کورونا وائرس کا شکار ہونے کے بعد سے ممبئی کے بریچ کینڈی اسپتال میں زیرِ علاج تھیں۔