وزیرِ اعظم عمران خان اپوزیشن پر برس پڑے، کہا کہ زرداری چیک بک لے کر کبھی کسی سیاستدان کو خریدتے ہیں تو کبھی کسی اور کو خریدتے ہیں، 30 سال سے ملک پر حکومت کرنے والوں سے کوئی پوچھے کہ ملک بنانے کا مقصد یہ تو نہیں تھا کہ شریف اور زرداری امیر ہو جائیں۔
فیصل آباد میں وزیرِ اعظم عمران خان نے قومی صحت کارڈ کی تقریب میں کہا کہ چوروں کے ٹولے کا کھانسی کا علاج بھی باہر ہوتا ہے، جن لوگوں نے عوام کے علاج کی ذمے داری اٹھانی تھی وہ علاج کے لیے لندن جا رہے ہیں، سندھ کے اسپتالوں کا حال دیکھیں کتنا برا ہے، حکومت کا پنجاب میں 400 ارب روپے سے صحت کارڈ کا پروگرام شروع کرنا آسان نہیں تھا، کسی حکومت کے لیے آسان نہیں کہ اتنی رقم ایک پروجیکٹ پر لگائے۔
انہوں نے کہا کہ پیسے والے اپنا علاج کرا سکتے ہیں، غریب کے لیے علاج کرانا مشکل ہے، ہندوستان کے مسلمانوں نے ایک خواب کے لیے ووٹ دیا تھا، کبھی ریاست نے غریب کے علاج کی ذمے داری نہیں لی، آج تک کسی حکمران نے اس طرف قدم نہیں اٹھایا، امیر اور غریب میں فاصلے بڑھتے رہے، مگر پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بننا تھا۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ صاحبِ حیثیت پرائیویٹ اسپتال میں جاتے ہیں، انگریز جو اسپتال چھوڑ کر گیا تھا اس کا معیار نیچے چلا گیا، یہ لوگ 30 سال ملک پر حکومت کرتے رہے، آج سارے چور اکٹھے ہوئے ہیں، یہ لوگ 20 سال پہلے ایک دوسرے کو چور کہتے تھے۔
ان کا کہنا ہے کہ ملک میں آبادی کے لحاظ سے نرسز، ڈاکٹر اور اسپتال کم ہیں، لوگ ڈویژنل اسپتال بھاگے آتے ہیں، کیونکہ ان کے علاقے میں عملہ نہیں ہے، عام آدمی ہماری ذمے داری ہے، آپ کو پتہ ہے لوگوں کے حالات کیا ہیں؟ کامیاب اور خوش حال معاشرے میں 2 چیزیں ضروری ہوتی ہیں، پہلی قانون کی بالا دستی ہے، دوسری چیز امر بالمعروف ہے۔
وزیرِ اعظم عمران خان نے بلاول بھٹو زرداری پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں ایک پارٹی کے لیڈر کو 13 سال ہو گئے انہیں اردو بھی صحیح بولنی نہیں آئی، کہتے ہیں کہ بارش ہوتا ہے تو پانی آتا ہے، وہ کہتے ہیں کہ ہم ہیلتھ انشورنش پر پیسے خرچ نہیں کریں گے، زرداری صاحب چوری کی چیک بک سے لوگوں کو خریدنے آگئے ہیں، میں نے ان کے خلاف 25 سال پہلے جہاد شروع کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ میرے پاس شہرت اور دولت سب کچھ تھا، مگر میں ان کا مقابلہ کرنے آیا، ان کے ہوتے ہوئے پاکستان کا کوئی مستقبل نہیں، جب تک کوئی ملک اپنے نظریے پر نہیں جاتا کامیاب نہیں ہو سکتا، جس ملک کا پیسہ چوری ہو کر باہر چلا جائے اس ملک کا کیا مستقبل ہو گا؟ قبضہ گروپوں کو ملک کے نظام کے نیچے لانا ہے۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ جو قومیں مسلمان نہیں وہ خوش حال ہیں، مسلمانوں کا حال دیکھ لیں، خوش حال ملکوں کی بنیاد قانون کی بالا دستی اور فلاحی ریاست پر ہے، زرداری کا پیٹ پھاڑ کر تحریکِ انصاف نے پیسہ نہیں نکالنا تھا، جن لوگوں نے کہا تھا کہ پیٹ پھاڑ کر پیسے نکالیں گے یہ آج ان سے جا کر گلے مل رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ میں کل گیا پرسوں گیا، ان لوگوں کو جلدی پڑی ہے کہ مجھے جلدی فارغ کریں ورنہ یہ سب جیل جائیں گے، سب کو عمران خان کا خوف ہے۔
عمران خان نے مزید کہا کہ ملک میں پانچویں کلاس تک سب کے لیے ایک نصاب ہو گا، جسے آہستہ آہستہ آگے لے کر آئیں گے، ملک میں یہ ایک نصاب ایک قوم بنائے گا۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ میں چاہتا ہوں کہ بتاؤں کہ پچھلے 5 سال ڈرامے باز نے کیا کیا، چاہتا ہوں کہ بتاؤں کہ ہم نے ساڑھے 3 سال میں کیا کیا، ہر روز بڑے بڑے پروجیکٹ آپ کے سامنے آئیں گے، ملک میں نئی نئی انڈسٹریز آئیں گی۔