وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ چینی صدر سے ملاقات میں دونوں جانب سے واضح پیغامات گئے، چینی صدر اور وزیراعظم کی ملاقات میں آگے کا روٹ میپ طے ہوگیا ہے۔
وزیر اعظم عمران خان کی سابق سفارتکاروں اور تھنک ٹینک کے نمائندوں سے اسلام آباد میں گفتگو کے موقع پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ چین جانے سے پہلے آئی پی پیز کی ادائیگیاں کی گئیں۔
وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ سی پیک میں تعطل کا تاثر دور کرنا بہت ضروری تھا، کچھ عناصر نہیں چاہتے سی پیک کا منصوبہ آگے بڑھے، وہ اپنا کردار ادا کرتے رہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چین اور پاکستان کی سوچ میں مطابقت ہے، چینی کمپنیوں سے وزیر اعظم کے 20 کے قریب نشستیں ہوئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے مسئلے پر پاکستان اور چین میں مکمل ہم آہنگی پائی گئی، مارچ میں ایک بار پھر چین کا دورہ کروں گا۔
وزیر خارجہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ چین، پاکستان اور افغانستان کے تعلقات کو آگے لے کر چلیں گے، افغانستان کو معاشی بحران سے بچانے کیلئے کوشاں ہیں، مسئلہ کشمیر پر پاکستان اور چین کے مؤقف میں یکسوئی پائی جاتی ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان میں 22 چینی کمپنیاں سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھتی ہیں۔