• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت میں کئی برس سے پھنسی ہوئی کراچی کی سمیرا گزشتہ 6 ماہ سے وطن واپسی کے لیے ملک بدری کی منتظر ہے۔

اس حوالے سے بھارتی انسانی حقوق کی کارکن ایڈووکیٹ سہانا بسواپٹنا نے ’جیو نیوز‘کو بتایا کہ سمیرا بنگلور کے اسٹیٹ ہوم فار ویمن کے حراستی مرکز میں زیرِ حراست ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سمیرا کا تعلق کراچی سے ہے، جس کے ہمراہ اس کی 4 سال کی بیٹی بھی موجود ہے، جبکہ اس کے والدین گزشتہ کئی برس سے قطر میں روزگار کے لیے مقیم ہیں۔

سہانا بسوا پٹنا کے مطابق قطر میں والدین کی مرضی کے خلاف سمیرا نے بھارتی نوجوان سے شادی کی، جس کے بعد وہ شوہر کے ہمراہ بغیر ویزے کے 2016ء میں بھارت میں داخل ہوئی۔

انہوں نے بتایا کہ کچھ عرصے بعد بھارتی حکام نے دونوں کو گرفتار کر لیا، سمیرا کے شوہر پر بغیر ویزے کے اسے بھارت لانے میں سہولت کاری کا الزام عائد کیا گیا۔

سہانا بسوا پٹنا نے بتایا کہ اس کے کچھ عرصے بعد سمیرا کے شوہر کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا، جبکہ شوہر نے رہائی کے کچھ عرصے بعد سمیرا سے رابطہ ختم کر دیا۔

انہوں نے بتایا کہ 18 نومبر 2021ء کو دہلی میں سمیرا نے پاکستانی ہائی کمیشن کے افسران سے ملاقات بھی کی۔

سہانا بسوا پٹنا نے اپیل کی کہ سمیرا کی وطن واپسی کے لیے حکومتِ پاکستان جلد از جلد سمیرا کی پاکستانی شہریت کی تصدیق کرے۔

انہوں نے بتایا کہ سمیرا کے ڈی پورٹ ہونے میں واحد رکاوٹ پاکستانی شہریت کا سرکاری تصدیق نامہ ہے۔

بھارتی انسانی حقوق کی کارکن نے مزید بتایا کہ بھارت میں بغیر ویزے کے داخل ہونے کے جرم میں سمیرا 4 سال سے زائد قید کی سزا کاٹ چکی ہے۔

سہانا بسواپٹنا نے یہ بھی بتایا کہ قید کے ابتدائی دنوں میں ہی جیل میں سمیرا کی بیٹی پیدا ہوئی تھی۔

قومی خبریں سے مزید