لاہور ہائی کورٹ نے پہلی بیوی کی اجازت کے بغیر دوسری شادی کرنے پر گرفتار ہونے والے شوہر کی سزا کے خلاف اپیل پر سماعت کرتے ہوئے وکیل کو اس سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
لاہور ہائی کورٹ کی جسٹس عالیہ نیلم نے غلام حسین کی سزا کے خلاف اپیل پر سماعت کرتے ہوئے استفسار کیا کہ بتائیں کہ ماتحت عدالت نے ملزم کو سزا دیتے ہوئے کونسی ملزم کی شہادت کو نظر انداز کیا؟ سیشن کورٹ نے اپیل خارج کی، اس عدالتی فیصلے میں کیا خامی ہے؟ وہ بتائیں۔
درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ پہلی بیوی نے طلاق کے 3 ماہ بعد ملزم کے خلاف فیملی ایکٹ کے تحت استغاثہ دائر کیا، پہلی بیوی نیلم امتیاز سے اولاد نہ ہونے کی وجہ سےکلثوم بی بی سے شادی کی۔
جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ پہلی بیوی سے اولاد نہ ہونے سے اس کی اجازت کے بغیر دوسری شادی کا کوئی جواز نہیں۔
درخواست گزار کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ صرف فیملی کورٹ سزا دے سکتی ہے، مجسٹریٹ کے پاس فیملی ایکٹ کے تحت سزا دینے کا اختیار نہیں، لاہور ہائی کورٹ کا اسی نوعیت پر فیصلہ موجود ہے۔
جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اس قانونی نقطے کے بارے میں فیصلہ دیا ہے، وہ پیش کریں۔
درخواست گزار کے وکیل نے کیس کی تیاری اور سپریم کورٹ کا فیصلہ پیش کرنے کے لیے مہلت مانگ لی۔
عدالتِ عظمیٰ نے وکیل کو پہلی بیوی کی اجازت کے بغیر دوسری شادی سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ پیش کرنے کا حکم اور تیاری کے لیے مزید مہلت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔
واضح رہے کہ پہلی بیوی کی اجازت کے بغیر دوسری شادی کرنے پر مجسٹریٹ نے ملزم کو 5 لاکھ روپے جرمانے اور 6 ماہ قید کی سزا سنائی تھی، سیشن کورٹ نے اپیل خارج کرتے ہوئے مجسٹریٹ کا 6 ماہ قید اور 5 لاکھ روپے جرمانہ برقرار رکھا تھا۔
سزا کے خلاف نگرانی کی اپیل دائر کرنے پر لاہور ہائی کورٹ نے ملزم کو 4 فروری کو کمرۂ عدالت سے گرفتار کر وا دیا تھا۔