نائب صدر مسلم لیگ ن مریم نواز نے وزیراعظم کو مشورہ دیا ہے کہ وہ تنقید برادشت نہیں کرسکتے تو سیاست چھوڑدیں، عمران خان نے ذاتی انتقام کی تسکین کی خاطر ایف آئی اے اور نیب جیسے اداروں کو سیاسی لڑائی میں جھَونکا، عوام کے خرچے پر چار سال صرف انتقام کے سوا کچھ نہیں کیا، ایک ایک پائی کا حساب دینا ہوگا، آپ کو لندن بھاگنے نہیں دیں گے، حکومت کو مہنگائی سے تنگ عوام کے دکھ کا اندازہ نہیں، تحریکِ عدم اعتماد ایسا رسک ہے جو لینا چاہیے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ اس حکومت کے موجودہ حالات دیکھ کر مشرف کے آخری ایام یاد آتے ہیں، مجھے وہ دن یاد آ رہا تھا جب ججز اور چیف جسٹس کو بالوں سے پکڑ کر شاہراہِ دستور پر گھسیٹا گیا تھا، جب عمران خان کی موجودہ حالت دیکھتی ہوں تو مشرف کا وہ دور یاد آتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صحافیوں کے اعتبار سے پاکستان دنیا کا خطرناک ترین ملک ہے، محسن بیگ نے سیاسی معاملات پر پی ٹی آئی کی مدد کی تب وہ اچھے تھے، جب انہوں نے انہیں 1 ارب روپیہ جمع کر کے دیا تب بھی وہ اچھے تھے، لیکن حکومت کو اب ان کی تنقید برداشت نہیں ہوتی، انہوں نے تنقید کی تو آپ نے ان کی دیواریں پھلانگنا شروع کر دیں، ہم پر صحافیوں نے بے جا تنقید بھی کی، ہم نے تو کسی کو نشانہ نہیں بنایا، کیا آپ کوئی ایسی شخصیت ہیں جن پر تنقید نہیں کی جا سکتی، عمران خان بادشاہ نہیں نہ عوام رعایا ہیں، تنقید کا سامنا کریں، ورنہ سیاست چھوڑ دیں۔
رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ عمران خان نے معیشت ہی تباہ نہیں کی خارجہ پالیسی بھی برباد کی، آج دوست ملک بھی پاکستان کو منہ لگانے کو تیار نہیں، عمران خان جس ملک میں جاتے ہیں وہاں دوسرے ملکوں کی برائیاں شروع کر دیتے ہیں، وہ دوسرے ممالک سے بنے بنائے تعلقات بگاڑ آتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے جن ملکوں سے اچھے تعلقات تھے عمران خان نے وہ بھی برباد کر دیے، جس کی وجہ سے پاکستان آج اکیلا کھڑا ہے، عمران خان صاحب! براہِ کرم غیر ملکی دورے نہ کیا کریں، عمران خان اگر باہر دورے پر جا رہے ہیں تو ہاتھ جوڑ کر انہیں روکنا چاہیے۔
سابق وزیرِ اعظم کی صاحبزادی نے کہا کہ عمران خان نے گزشتہ 4 سال انتقام لینے کے سوا کچھ نہیں کیا، یہ اپنی غلطیاں نہیں دیکھتے، غلطیوں کی نشاندہی کرنے والوں سے انہیں تکلیف ہوتی ہے، وزیرِ اعظم اپنے اندر تنقید برداشت کرنے کا حوصلہ رکھیں، میں میڈیا کی عزت کرتی ہوں، کبھی بے جا تنقید بھی ہوتی ہے، میڈیا کی تنقیدکی وجہ سے انسان کو غلطیاں سدھارنے کا موقع ملتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ عوام اپوزیشن اور صحافیوں کی طرف دیکھ رہے ہیں کہ کوئی آواز اٹھائے، تمام اتحادی جماعتوں سمیت سب سے کہتی ہوں کہ عوامی آواز پر لبیک کہنا چاہیے، اگر اپوزیشن اس وقت ایکٹ نہیں کرے گی تو لوگ اسے بھی ذمے دار ٹھہرائیں گے، یہ جنگ عوام اور اقتدار کے درمیان ہے، کوئی قانون بدنامِ زمانہ نہیں ہوتا، قانون کا استعمال اسے بدنام کرتا ہے، اگر آپ نے انتقام کے لیے قانون استعمال کیا تو وہ بدنامِ زمانہ ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ میں ہر پیشی پر کورٹ میں آتی ہوں، نیب کو اتنی ڈھیل نہیں دینی چاہیے، اگر یہ مقدمہ بدنیتی اور انتقام پر مبنی نہ ہوتا تو آپ ثبوت پیش کرتے، جب آپ کے پاس ثبوت نہیں ہوگا تو آپ وقت مانگیں گے، ثبوت نہیں تو کیس کو لمبا کھینچنے کی ضرورت نہیں ہے، نیب نے آج اپنا تیسرا پراسیکیوٹر تبدیل کیا ہے، نیب کے پاس ثبوت نہیں ہے تو اس کیس میں انصاف ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ خاتونِ اوّل قابلِ احترام ہیں، جو احترام خاتونِ اوّل کا ہے وہی کلثوم نواز کا بھی ہونا چاہیے تھا، جو اسٹینڈرڈ آپ اپنی اہلیہ کے لیے چاہتے ہیں وہی اسٹینڈرڈ محترمہ کلثوم نواز کے لیے ہونا چاہیے تھا، آپ کے لوگ اسپتال میں گھس گئے تھے، جب میں والدہ کی عیادت کے لیے لندن میں گھر سے اسپتال جا رہی ہوتی تھی تو پی ٹی آئی ورکرز کھڑے ہوتے تھے، پی ٹی آئی کے وہ ورکرز مجھے گالیاں دیتے تھے، پی ٹی آئی کے لوگوں نے میری والدہ، مجھ پر اور میرے بچوں پر حملہ کیا۔
رہنما نون لیگ نے کہا کہ کون سے مخالف کی بہو، بیٹی، بہن ماں آپ کے انتقام سے بچی ہے، مجھے بے گناہ ہوتے ہوئے آپ نے ڈیتھ سیل میں ڈالا، میں جب گلگت بلتستان میں مہم چلا رہی تھی تو آپ کے وزراء نے اخلاق سے گری ہوئی تقریریں کیں، وہ تقریریں جب جب سنی جائیں گی تو ہر عزت دار کا سر شرم سے جھک جائے گا، اس وقت تو خان صاحب ان وزراء کو شاباش دیا کرتے تھے، جو آپ نے کیا وہ آپ کے ساتھ ہوگا، اگر غلط کام کیا ہے تو تنقید برداشت کرنے کا حوصلہ رکھیں، آپ کے مخالفین نے آپ کے لغو اور جھوٹے الزامات پر تنقید بلکہ ظلم برداشت کیا۔
انہوں نے کہا کہ آپ نے کل ایک ہی جھٹکے میں پیٹرول پر 12 روپے بڑھا دیے، عوام آپ کو بد دعائیں دے رہے ہیں، کیا شہریوں کے خلاف بھی ایف آئی آر درج کرائیں گے، پیٹرول کی قیمت جو 12 روپے بڑھی ہے یہ انتہائی شرم کا مقام ہے، عوام کو سرکاری پیٹرول نہیں ملتا، یہ واحد وزیرِ اعظم ہیں جو عوام کے خرچے پر بنی گالہ سے پی ایم ہاؤس ہیلی کاپٹر پر آتے ہیں، آپ کو کیا پتہ کہ جب کوئی بائیک میں پیٹرول بھروانے جاتا ہے تو اس پر کیا گزرتی ہے، عمران خان کے جرائم کی فہرست بہت طویل ہے۔
مریم نواز کا کہنا ہے کہ مہنگائی، لا قانونیت، دہشت گردی واپس آ رہی ہے، ان کے جرائم میں سرِفہرست جو چیز ہے وہ عوام کے پیسوں سے انتقام لینا ہے، آپ کے پاس قابلیت تو نہیں ہے، کاش احساس رکھنے والا دل ہی ہوتا، عوام کے خون پسینے کی کمائی آپ نے ذاتی انتقام پر ضائع کی، آپ نے اپنے ذاتی انتقام کی تسکین کی خاطر ایف آئی اے، نیب کو سیاسی لڑائی میں جھونکا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان صاحب! سب سے بڑا گناہ آپ کا یہ ہے کہ آپ نے عوام کی خدمت کے بجائے وقت انتقام پر لگایا، آپ کسی ریاست کے نواب نہیں ہیں، آپ کو ایک ایک پائی کا حساب دینا ہو گا، عمران خان کو فی الحال پی ایم ہاؤس کے ہی کسی کمرے میں بند کر دینا چاہیے، ابھی وہ چین گئے تھے پیسہ مانگنے، وہاں سے پیسہ بھی نہیں ملا، عوام کا جو حال اس حکومت نے کیا، سب کا فرض ہے کہ عوام کی آواز پر لبیک کہیں۔
نواز شریف کی صاحبزادی نے یہ بھی کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا تھا کہ امپائر ہوتا ہی وہ ہے جو نیوٹرل ہو، آپ کس کس چینل کو نوٹس دیں گے، کس کس چینل کو بند کریں گے، وزیرِ اعظم کو اپنا اور اپنے وزراء کا منہ بند کرانا چاہیے، کلثوم نواز کی بیماری کو بہانہ کہا گیا، مجھ پر وزراء نےذاتی حملے کیے، ایسے وزراء کو عمران خان شاباش دے رہے تھے۔