امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے صحافتی تنظیموں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کو بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرواتے ہوئے کہا ہے کہ وہ پیکا ترمیمی آرڈیننس کو مسترد کرتے ہیں اور اظہارِ رائے پر پابندی اور میڈیا کو خاموش کروانے کے حکومتی ہتھکنڈوں کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔
جماعت اسلامی کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق منصورہ لاہور میں جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے وفد نے امیر جماعت اسلامی سراج الحق سے ملاقات کی۔
جوائنٹ ایکشن کمیٹی میں ایمینڈ، سی پی این ای، پی بی اے، اے پی این ایس اور پی ایف یو جے کے اراکین شامل تھے۔
اعلامیے کے مطابق سراج الحق نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے پیکا قانون کے تحت گرفتاریوں سے روکنے کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ پیکا قانون میں فیک نیوز کی تشریح نہیں کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ فیک نیوز کی تعریف و تشریح کے بغیر آرڈیننس کا نفاذ سمجھ سے بالا تر ہے۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ پیکا قانون جرم ثابت ہونے سے قبل ہی کسی کو بھی قابل تعزیر ٹھہرا دے گا۔
انہوں نے تحریک انصاف کی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ دور حکومت میں ہزاروں صحافی بےروزگار ہوئے، صحافت پر قدغن کی وجہ سے پچھلے 3 برسوں میں کئی اہم ادارے بند ہوگئے۔
سراج الحق نے مزید کہا کہ صحافتی تنظیمیں خود اپنے کوڈ آف کنڈکٹ متعارف کروائیں، وہ الیکٹرانک، پرنٹ اور ڈیجیٹل میڈیا کے لیے حکومتی ریگولیشن کمیٹیوں کی تشکیل کے حق میں نہیں۔