اپوزيشن جماعتوں کے تین بڑے رہنماؤں نے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لانے کی تاریخ آپس میں طے کرلی ہے، جس کا اعلان جلد کیا جائے گا۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری، اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان کی ملاقات میں وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد اور سیاسی صورتحال پر بات کی گئی۔
اجلاس کے بعد ن لیگ کے رانا ثنا اللّٰہ نے کہا کہ جو فیصلہ ہوا اس سے قائدین آگاہ کریں گے۔
جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) کے اکرم درانی نے کہا کہ سب تسلی رکھیں، کل اور پرسوں تک سب پتا چل جائے گا۔
اس سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین سے میرا کوئی رابطہ نہیں ہے، عدم اعتماد 48گھنٹے سے پہلے آجائے گی۔
اسلام آباد میں پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کے دوران مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ یہ ہے وہ اصل عمران جو گلی کوچوں میں بازاری زبان استعمال کرتا ہے، وہ ہم کو دھمکیاں دینے والا کون ہوتا ہے۔
فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ قوم کو امیدوں کے مطابق نتائج حاصل ہوں گے، مشترکہ ضرورتوں کے تحت ماضی کو بھولنا بھی پڑتا ہے، جن حالات سے گزر رہے ہیں، شاید عوام بھی پرانی یادیں دہرانا پسند نہیں کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے آپ سے یہی کھیل کھیلا ہے، کچھ بات کرتے ہیں کچھ چھپاتے بھی ہیں، اب عوام کی کیا ضرورت ہے اسے دیکھنا ہے، عدم اعتماد کامیاب ہو یا نہ ہو، یہ ایک آئینی حق ہے۔