وزیرِ خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ لگتا ہے ابھی نندن کی چائے ٹھنڈی نہیں ہوئی ان کو دوبارہ طلب ہو رہی ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 9 مارچ کی شام بھارت کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی ہوئی۔
انہوں نے بتایا کہ ہم نے بھارت سے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی وضاحت طلب کی ہے، بھارت کی حرکت تشویش ناک ہے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے فلائنگ آبجیکٹ آنا بہت بڑی خلاف ورزی ہے، عالمی برادری کو اس واقعے کا نوٹس لینا چاہیے۔
’’بھارت نے خطرناک حرکت کی ہے، اسے جواب دینا ہو گا‘‘
انہوں نے کہا کہ توقع کرتے ہیں کہ عالمی برادری اس واقعے کا نوٹس لے گی، بھارت نے خطرناک حرکت کی ہے، اس کا بھارت کو جواب دینا ہو گا۔
وزیرِ خارجہ نے مزید کہا کہ بھارت میں ایسی حکومت ہے جس کی سوچ ہندوتوا ہے، بھارت نے 26 فروری 2019ء کو جارحیت کی، اب یہ دوسری بار ہوا ہے۔
شاہ محمود قریشی کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہندوستان میں اقلیتوں کے ساتھ جو ہورہا ہے وہ تشویش ناک ہے، بھارت کا جواب آنے کے بعد اگلا لائحہ بنائیں گے۔
اس حوالے سے گزشتہ روز جی ایچ کیو میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے بتایا کہ 9 مارچ کو بھارت کے علاقے سرسا کے قریب سے ایک سپر سانک چیز (پروجیکٹائل) فضاء میں نمودار ہوئی جو پاکستانی حدود میں داخل ہوئی اور میاں چنوں کے قریب گر گئی تاہم اس سے کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا۔
’’فلائنگ آبجیکٹ کا 3 منٹ میں 260 کلو میٹر پاکستانی حدود میں سفر‘‘
انہوں نے بتایا کہ اس فلائنگ آبجیکٹ نے 3 منٹ چند سیکنڈ میں 260 کلو میٹر تک پاکستانی حدود میں سفر کیا، پاکستانی ایئر فورس نے اس کی مکمل نگرانی کی، پاکستان فضائی حدود کی خلاف ورزی کی شدید مذمت کرتا ہے، بھارت کو اس واقعے کی وضاحت دینا ہو گی۔
ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر نے یہ بھی کہا کہ جارحیت کا جواب دینے کے لیے پاک فوج ہمیشہ موجود اور تیار ہے، اس حوالے سے وزارتِ خارجہ کو آگاہ کر دیا گیا ہے، اب پاکستان متعلقہ فورمز پر معاملے کو اٹھائے گا۔
دفترِ خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار احمد کا کہنا ہے کہ بھارتی ساختہ سپر سانک آبجیکٹ کی پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کے معاملے پر بھارتی ناظم الامور کو دفترِ خارجہ طلب کر کے احتجاج ریکارڈ کرایا گیا ہے۔
ترجمان دفترِ خارجہ کے مطابق بھارتی فلائنگ آبجیکٹ 9 مارچ کو شام 6 بج کر 43 منٹ پر بھارتی علاقے سورت گڑھ سے لانچ ہوا، جو 6 بج کر 50 منٹ پر پاکستانی شہر میاں چنوں میں گرا۔
’’فلائنگ آبجیکٹ سے املاک کو نقصان، انسانی جانوں، کو خطرہ لاحق ہوا‘‘
دفترِ خارجہ کے ترجمان نے بتایا ہے کہ فلائنگ آبجیکٹ سے شہری املاک کو نقصان پہنچا اور انسانی جانوں کو خطرہ لاحق ہوا ہے۔
ترجمان دفترِ خارجہ کا کہنا ہے کہ بھارتی فلائنگ آبجیکٹ سے پاکستانی فضائی حدود میں ملکی و بین الاقوامی پروازوں کو بھی خطرہ لاحق ہوا۔
دفترِ خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار احمد کے مطابق بھارتی ناظم الامور کو کہا گیا ہے کہ وہ اپنی حکومت کو پاکستان کی شدید مذمت سے آگاہ کریں۔