دفترِ خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار احمد کا کہنا ہے کہ بھارتی ساختہ سپر سانک آبجیکٹ کی پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کے معاملے پر بھارتی ناظم الامور کو دفترِ خارجہ طلب کر کے احتجاج ریکارڈ کرایا گیا ہے۔
ترجمان دفترِ خارجہ کے مطابق بھارتی فلائنگ آبجیکٹ 9 مارچ کو شام 6 بج کر 43 منٹ پر بھارتی علاقے سورت گڑھ سے لانچ ہوا، جو 6 بج کر 50 منٹ پر پاکستانی شہر میاں چنوں میں گرا۔
’’آبجیکٹ سے املاک کو نقصان، انسانی جانوں کو خطرہ لاحق ہوا‘‘
دفترِ خارجہ کے ترجمان نے بتایا ہے کہ فلائنگ آبجیکٹ سے شہری املاک کو نقصان پہنچا اور انسانی جانوں کو خطرہ لاحق ہوا ہے۔
ترجمان دفترِ خارجہ کا کہنا ہے کہ بھارتی فلائنگ آبجیکٹ سے پاکستانی فضائی حدود میں ملکی و بین الاقوامی پروازوں کو بھی خطرہ لاحق ہوا۔
دفترِ خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار احمد کے مطابق بھارتی ناظم الامور کو کہا گیا ہے کہ وہ اپنی حکومت کو پاکستان کی شدید مذمت سے آگاہ کریں۔
’’واقعہ بھارتی بے حسی کا عکاس ہے‘‘
ترجمان دفترِ خارجہ نے مزید بتایا ہے کہ یہ واقعہ علاقائی امن و استحکام کے حوالے سے بھارتی بے حسی کا عکاس ہے، پاکستان اس واقعے کی مکمل اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کرتا ہے۔
دفترِ خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار احمد کا یہ بھی کہنا ہے کہ بھارت واقعے کی تحقیقات کے نتائج کو پاکستان کے ساتھ شیئر کرے اور اس طرح کی لاپروائی کے ناخوش گوار نتائج کو ذہن میں رکھے۔
اس حوالے سے گزشتہ روز جی ایچ کیو میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے بتایا کہ 9 مارچ کو بھارت کے علاقے سرسا کے قریب سے ایک سپر سانک چیز (پروجیکٹائل) فضاء میں نمودار ہوئی جو پاکستانی حدود میں داخل ہوئی اور میاں چنوں کے قریب گر گئی تاہم اس سے کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا۔
انہوں نے بتایا کہ اس فلائنگ آبجیکٹ نے 3 منٹ چند سیکنڈ تک 260 کلو میٹر تک پاکستانی حدود میں سفر کیا، پاکستانی ایئر فورس نے اس کی مکمل نگرانی کی، پاکستان فضائی حدود کی خلاف ورزی کی شدید مذمت کرتا ہے، بھارت کو اس واقعے کی وضاحت دینا ہو گی۔
ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر نے یہ بھی کہا کہ جارحیت کا جواب دینے کے لیے پاک فوج ہمیشہ موجود اور تیار ہے، اس حوالے سے وزارتِ خارجہ کو آگاہ کر دیا گیا ہے، اب پاکستان متعلقہ فورمز پر معاملے کو اٹھائے گا۔