پیپلز پارٹی کی نائب صدر سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان اپوزیشن کو دھمکی اور عوام کو تسلی دینے سے عدم اعتماد سے بچ نہیں پائیں گے۔
وزیراعظم کی تقریر پر ردعمل میں شیری رحمان نے کہا کہ وزیراعظم کا بندوق اور گھیراؤ کا نیا بیانیہ خطرناک اور قابل مذمت ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے اپوزیشن رہنماؤں کو بندوق کے نشانے پر رکھنے کی پھر دھمکیاں دیں، اپوزیشن کو دھمکیاں اور عوام کو تسلیاں دینے سے عدم اعتماد سے آپ بچ نہیں پائیں گے۔
پی پی سینیٹر نے مزید کہا کہ ساڑھے 3 سال بعد بھی وزیراعظم کے پاس اخلاقیات پر تقریر کے علاوہ کچھ نہیں، حکومت مخالفین کو دبانے کے لیے نیب نوٹس بھیجنا بند کیا جائے۔
اُن کا کہنا تھا کہ وزیراعظم ایک طرف عدم اعتماد کیلئے اپوزیشن جماعتوں کا شکریہ ادا کررہے ہیں تو دوسری جانب بوکھلاہٹ کا مظاہرہ کررہے ہیں۔
شیری رحمان نے یہ بھی کہا کہ ایک کروڑ نوکریاں اور 50 لاکھ گھر دینے آئے تھے اب کہتے ہیں قوم کی تعمیر کرنے آئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نیا پاکستان بنانے کے دعویدار کہہ رہے ہیں یہ آلو، ٹماٹر کی قیمتیں کم کرنے نہیں آئے، پوچھتی ہوں کیا تیل، بجلی، گیس اور اشیائے ضروریہ کی قیمتیں بڑھانے آئے ہیں؟ کیا آپ مہنگائی اور بیروزگاری میں ہوشربا اضافہ کرنے آئے ہیں؟
پی پی رہنما نے کہا کہ عدم اعتماد کے دن جلسہ اور ارکان کے گھیراؤ کی پلاننگ غیرقانونی ہے، حکومت کھلے عام کشیدگی کا اعلان کر رہی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں کے کارکنان کے تصادم کی ذمہ دار حکومت ہوگی، بوکھلاہٹ میں یہ ملک میں انتشار پھیلانے کے لیے بھی تیار ہیں۔
شیری رحمان نے کہا کہ حکومت کے پاس نمبرز پورے ہیں تو عدم اعتماد کو پارلیمان میں چیلنج کرے، وزیراعظم کے گھر جانے کا فیصلہ پارلیمان میں ہوگا ڈی چوک پر نہیں۔
پی پی سینیٹر نے کہا کہ تحریک انصاف کی سیاست ڈی چوک سے شروع ہوئی تھی ختم بھی وہیں ہوگی۔