وزیر اعظم عمران خان اور وفاقی وزیر اسد عمر نے انتخابی مہم میں حصہ لینے پر الیکشن کمیشن کے نوٹسز کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا، پٹیشن پر رجسٹرار آفس نے اعتراض برقرار رکھتے ہوئے اسے دور کرنے کی ہدایت کردی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزیراعظم اور اسد عمر کی پٹیشن پر آفس اعتراضات کیساتھ سماعت کی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ بائیو میٹرک کی سہولت سے کسی کو استثنا نہیں دیا۔
انہوں نے ریمارکس دیئے کہ پی ایم ہاؤس میں بائیو میٹرک کی سہولت ہے، وہاں سے کروا لیں،اعتراضات دور ہوجائیں تو درخواست کل سماعت کیلئے مقرر کی جائے۔
عدالت نے بائیو میٹرک کے علاوہ دیگر انتظامی اعتراضات دور کر دیئے۔
اس سے قبل پی ٹی آئی رہنما نے درخواست آج ہی سماعت کے لیے مقرر کرنے کی استدعا تھی۔
الیکشن کمیشن نے گزشتہ روز ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر وزیر اعظم عمران خان، وزیر اعلیٰ محمود خان، وفاقی وزرا شاہ محمود قریشی،مراد سعید اور صوبائی وزراء محب اللّٰہ اور ڈاکٹر امجد علی کو بھی نوٹس جاری کیے تھے۔
وزیراعظم اور وفاقی وزیر اسد عمر نے الیکشن کمیشن کے نوٹس کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں الیکشن کمیشن آف پاکستان اور وفاق کو بذریعہ سیکریٹری کابینہ فریق بنایا گیا ہے۔
پٹیشن میں سوال کیا گیا ہے کہ کیا الیکشن کمیشن ضابطہ اخلاق سے الیکشن ایکٹ میں ترمیم کو ختم کرسکتا ہے؟ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ انتخابی مہم سے متعلق الیکشن کمیشن کا آرڈر خلاف قانون ہے۔
درخواست میں تحریر ہے کہ قانون سازی کرکے پبلک آفس ہولڈر کو الیکشن مہم میں حصہ لینے کی اجازت دی گئی، الیکشن کمیشن آرڈیننس کے بعد انتخابی مہم پر پابندی نہیں لگا سکتا۔
دائر درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کے پاس قانون کی تشریح کا اختیار نہیں،ساتھ ہی استدعا کی گئی ہے کہ الیکشن کمیشن کا 10 مارچ کا آرڈر اور11 مارچ کے نوٹسز کالعدم قرار دیے جائیں۔
واضح رہے کہ ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ افسر کے منع کرنے کے باوجود گزشتہ روز وزیراعظم نے سوات میں عوامی اجتماع سے خطاب کیا تھا۔
اس کے ردعمل میں الیکشن کمیشن نے وزیراعظم، وزیراعلیٰ، وفاقی و صوبائی وزراء کو خود یا بذریعہ وکیل 18 مارچ کو پیش ہونے کی ہدایت کی۔