• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قومی اسمبلی کا اجلاس ختم ہونے پر شہباز، زرداری نے کیا کہا؟


قومی اسمبلی کا اجلاس ختم ہونے کے بعد سابق صدر، پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور اپوزیشن لیڈر، صدر ن لیگ میاں شہباز شریف نے میڈیا سے علیحدہ علیحدہ گفتگو کی۔

میڈیا سے گفتگو میں آصف علی زرداری کا کہنا ہے کہ اسپیکر ساڑھے تین سال سے اسی رویے پر کام کر رہے ہیں، متحدہ اپوزیشن کے اجلاس کے بعد اس صورتِ حال پر مشترکہ پریس کانفرنس کریں گے۔

آصف زرداری نے کہا کہ اسپیکر کا روز ہی یہی رویہ ہوتا ہے، کوئی نئی بات نہیں، اسپیکر کوئی نیا کام کریں اور کوئی کام شروع کر دیں، اسپیکر جمہوری مووز میں ساتھ چلیں تو نیا کام ہوتا ہے۔

صحافی کے شہباز شریف سے سوال

اپوزیشن لیڈر، صدر ن لیگ میاں شہباز شریف سے صحافی نے سوال کیا کہ آج ایجنڈے پر تحریکِ عدم اعتماد کو نہیں لیا گیا اس پر آپ کیا کہیں گے؟

شہباز شریف نے جواب دیا کہ یہ انہوں نے زیادتی کی ہے ۔

صحافی نے سوال کیا کہ اپوزیشن نے احتجاج نہیں کیا جس کا پروگرام تھا؟

شہباز شریف نے جواب دیا کہ اس کے بارے میں ہم آپ کو بتائیں گے۔

قومی اسمبلی اجلاس میں کیا کچھ ہوا؟

واضح رہے کہ اس سے پہلے اسپیکر اسد قیصر کی سربراہی میں شروع ہونے والا قومی اسمبلی کا ہنگامہ خیز اجلاس کچھ ہی دیر بعد ملتوی کر دیا گیا۔

اجلاس میں مرحوم اراکینِ اسمبلی کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی جس کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ معزر ممبر کے انتقال کے احترام میں ایجنڈا اگلے روز منتقل کیا جاتا ہے۔

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے مزید کہا کہ عدم اعتماد کی تحریک پر آئین و قانون کے مطابق کارروائی کروں گا، رکن کی وفات کے باعث روایت کو برقرار رکھتے ہوئے اجلاس ملتوی کیا جاتا ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ آج تک 24 بار اجلاس کسی بھی رکن کی وفات پر ملتوی ہوتا رہا ہے، ماضی میں ہوا ہے کہ رکنِ اسمبلی کی وفات پر ایجنڈا اگلے روز تک مؤخر ہوا ہے۔

اس کے ساتھ ہی اسپیکر قومی اسمبلی نے اجلاس پیر 28 مارچ کی شام 4 بجے تک ملتوی کر دیا۔

قومی خبریں سے مزید