قومی اسمبلی میں وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کردی گئی جس کے بعد اجلاس جمعرات تک ملتوی کردیا گیا۔
قومی اسمبلی اجلاس کی صدارت ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے کی۔ اجلاس کا آغاز تلاوتِ کلام پاک سے ہوا جبکہ اس کے بعد قومی ترانہ پڑھا گیا۔
وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کردی گئی، اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف نے قرارداد پڑھی۔
تحریک عدم اعتماد پر ارکان کی گنتی کی گئی، مطلوبہ تعداد پوری ہونے پر تحریک کو پیش کرنے کی اجازت دی گئی۔
تحریک پیش کرنے پر ایوان میں اپوزیشن کے ارکان نے ڈیسک بجائی اور نعرے لگائے۔
قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ 26ویں ترمیم کا بل پیش کرنا مناسب نہیں۔
تحریک پیش ہونے کے بعد ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری نے اجلاس 31 مارچ بروز جمعرات شام چار بجے تک ملتوی کردیا۔
اجلاس میں اپوزیشن کے کتنے اراکین شریک ہوئے؟
اجلاس میں متحدہ اپوزیشن کے اجلاس میں 160 ممبران شریک ہوئے جبکہ شاہ زین بگٹی کے اپوزیشن میں شامل ہونے کے بعد یہ تعداد 163 ہے۔
جماعت اسلامی کے رکن عبدالاکبر چترالی اپوزیشن کے اجلاس سے غیر حاضر رہے، جبکہ اپوزیشن کے ایک رکن علی وزیر گرفتاری کے باعث شریک نہ ہوسکے۔
اسی طرح پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے جام عبدالکریم بیرون ملک ہونے کے باعث شریک نہ ہوسکے۔
اسپیکر اسمبلی اور اپوزیشن میں کس بات پر اتفاق ہوا؟
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سے اپوزیشن جماعتوں کے نمائندوں کی ملاقات ہوئی۔
اس میں اسپیکر قومی اسمبلی نے اپوزیشن سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آج عدم اعتماد کی تحریک پیش ہونے کے بعد اجلاس 2 دنوں کے لیے ملتوی ہوجائے گا۔
ملاقات میں اتفاق کیا گیا کہ دو روز وقفے کے بعد اجلاس میں عدم اعتماد پر بحث ہوگی، ایک ہفتے کے اندر عدم اعتماد پر ووٹنگ ہوگی۔
اسپیکر کی جانب سے اپوزیشن کو آئین کے مطابق اجلاس چلانے کی یقین دہانی بھی کروائی گئی ہے۔
متحدہ اپوزیشن کا اجلاس
خیال رہے کہ اس اجلاس سے قبل متحدہ اپوزیشن کی جماعتوں کا اجلاس ہوا جس میں آصف زرداری، بلاول بھٹو سمیت دیگر اپوزیشن رہنما شریک ہوئے۔
وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر مختلف آپشنز پر غور کیا گیا تھا، حکومت کو شکست دینے سے متعلق آپشنز پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
اپوزیشن کی حکمت عملی تیار
متحدہ اپوزیشن کا بند کمرہ اجلاس ختم ہوگیا، اس میں اپوزیشن نے آج کے قومی اسمبلی اجلاس کی حکمت عملی تیار کرلی ہے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اسپیکر کو اجلاس ملتوی کرنے کا کوئی موقع نہ دیا جائے، تمام وقت کورم پورا رکھا جائے۔
وزیراعظم 31 مارچ تک قائم مقام ہوں گے، مریم نواز
پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد پیش ہونے کے بعد عمران خان کو قائم مقام وزیراعظم قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ تحریک کی کامیابی یا ناکامی تک عمران خان قائم مقام وزیر اعظم ہوں گے۔
دوسری جانب قومی اسمبلی اجلاس سے قبل پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کا کہنا تھا کہ نتائج آچکے ہیں، اب جشن کا وقت ہے، جشن پورے ملک میں ہوگا۔