• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیراعظم اپوزیشن کو شکست دینے کیلئے پُرعزم، نوجوانوں کو احتجاج کی کال

وزیراعظم عمران خان نے عوام سے ٹیلیفونک گفتگو کرتے ہوئے نوجوانوں سے احتجاج کی اپیل کردی، جبکہ کہا کہ وہ باہر نکلیں اور حکومت مخالف سازش کے خلاف احتجاج کریں، ساتھ میں وزیراعظم نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن کو شکست دینے کے عزم کا بھی اظہار کیا۔ 

گفتگو کے آغاز سے قبل وزیراعظم عمران خان نے کہا یہ قوم کے مستقبل کی جنگ ہے، نوجوانوں کو ملک کے مستقبل کے لیے کھڑے ہونا ہوگا۔ 

انہوں نے نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ اچھائی کی جانب کھڑے ہوں گے، راہِ حق پر کھڑے ہوں گے اور برائی کے خلاف کھڑے ہوں گے تو اس سے معاشرہ زندہ ہوجاتا ہے۔ 

ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی اچھائی یا برائی نہیں بلکہ درمیانی راستہ اختیار کرتا ہے تو معاشرہ تباہ ہوجاتا ہے۔ 

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ نوجوانوں کو فیصلہ کرنا ہے، لیکن اگر آپ چپ کر بیٹھیں گے تو آپ برائی کی طرف ہوں گے۔ 

ان کا کہنا تھا کہ یہ احتجاج پرتشدد نہیں بلکہ پرامن ہونا چاہیے۔ 

انہوں نے اپنی گفتگو کے دوران کہا کہ جس طرح تاریخ مغل سلطنت کے غداروں کو نہیں بھولی، ویسے ہی تاریخ ان غداروں کو بھی نہیں بھولے گی۔ 

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حکومت کے خلاف سازش ہے، اس کے دستاویزات قومی سلامتی کمیٹی میں بھی دیکھ لی گئی ہے۔  

ایک کالر کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں سازش کے بارے میں پہلے سے تیاری کر رہا ہوں اور سب دیکھیں گے کہ کل میں اپوزیشن کا مقابلہ کیسے کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ یہ لوگ اس لیے اقتدا میں آنا چاہتے ہیں تاکہ ان کے خلاف کیسز ختم ہوجائیں۔

وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ جس نے اس ملک کے ساتھ غداری کی ہے ہم ان ایک ایک کے خلاف کیسز دائر کریں گے۔

سوشل میڈیا سے آئے ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ پاک فوج اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے ملک کو یکجا کیا ہوا ہے۔ 

ان کا کہنا تھا کہ یہ ہمیں اس فوج کی ضرورت ہے، اس نے بڑی قربانیاں دی ہیں، چاہتا ہوں کہ ہماری فوج پر تنقید نہ کی جائے۔

وزیراعظم نے ایک کالر کے سوال کے جواب میں کہا کہ ریاست مدینہ کی بنیاد انصاف، انسانیت اور خودداری پر تھی۔

انہوں نے اپوزیشن رہنماؤں کے بیان کو ہدف تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایک کہتا کہ بھکاری انتخاب نہیں کرسکتے، ایک کہتا ہے کہ لائیف سپورٹ مشن پر ہے، اگر آپ نے ایسے ہی ڈر کر زندگی گزارنی ہے تو اس سے بہتر تو آپ کو مرجانا چاہیے۔

وزیراعظم عمران خان نے ایک کالر کے سوال کے جواب میں کہا کہ یہ وہ دن نہیں ہے جب ذوالفقار علی بھٹو کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا۔ اب سوشل میڈیا کا زمانہ ہے، میں چاہتا ہوں کہ نوجوان اب سازش کے خلاف احتجاج کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ لوگ فکر نہ کریں، کل میں ان لوگوں کو قومی اسمبلی میں شکست دے کر دکھاؤں گا۔ 

وزیراعظم سے جب یہ سوال کیا گیا کہ کیا ان کی قیادت میں کوئی کمی ہے کہ لوگ انہیں چھوڑ کر چلے گئے؟ جس کے جواب میں انہوں نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ اس نے لوگوں کو پیسے پر لگادیا، جبکہ ان کے ساتھ آصف علی زرداری مل گئے، برائی کو برائی نہیں سمجھا۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ ہاؤس میں جو پیسہ آرہا ہے، انہیں ہوٹلوں میں رکھا جارہا ہے، ان لوگوں نے اخلاقیات کو ختم کیا۔ 

اس کے ساتھ ہی وزیراعظم نے ایک مرتبہ پھر نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے تحریک عدم اعتماد کے خلاف پرزور احتجاج کرنے کا کہا۔

ایک کالر کے جواب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کل ہم جیتیں گے، آپ فکر نہ کریں۔ 

انہوں نے کہا کہ جو لوگ اپوزیشن کے ساتھ چلے گئے ہیں وہ ڈر گئے ہیں، کہ اگر ووٹ ڈال دیا تو ان پر اس غداری کا ٹھپہ لگ جائے گا۔ میرے پاس ان لوگوں کے پیغامات آنا شروع ہوگئے ہیں۔

ایک کالر نے سوال کیا کہ اگر عدم اعتماد کامیاب ہوگئی تو کیا حکمت عملی ہوگی جس پر وزیراعظم نے پھر دوہرایا اور کہا کہ قوم کو فکر نہیں کرنی چاہیے۔

پنجاب میں پرویز الہٰی کے وزیراعلیٰ بننے سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ باپ وزیراعظم اور بیٹا وزیراعلیٰ بننے کے خواب دیکھ رہا ہے۔ 

ایک کالر نے سوال کیا کہ آپ کے اور فوج کے تعلقات میں فرق آرہا ہے؟ جس کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ میرا فوج سے کوئی مسئلہ نہیں ہے، ہم فوج کے نیوٹرل رہنے کے فیصلے کی عزت کرتے ہیں۔ ہم فوج کی ساکھ برقرار رکھنے لیے ان کے ساتھ ہیں۔ 

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہمارے پاس مضبوط فوج ہے، جو فوج پر تنقید کرتے ہیں وہ فوج کا نقصان نہیں بلکہ ملک کا نقصان کرتے ہیں۔  

قومی خبریں سے مزید