صدر مملکت کی جانب سے ایوانِ صدر کے جاری اعلامیے کے مطابق عمران خان بطور نگران وزیر اعظم اپنا کام جاری رکھیں گے۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ عمران خان آئین کے آرٹیکل 224 اے کے تحت اپنا کام جاری رکھیں گے۔
اس سے قبل قائم مقام کی تقرری تک وزیراعظم کے عہدے پر برقرار رہنے کا نوٹیفکیشن رات گئے تک جاری نہ ہوسکا تھا اور ملک میں آدھی رات تک کوئی وزیراعظم نہیں تھا۔
سپریم کورٹ کے سوموٹو نوٹس کی وجہ سے صدر عارف علوی نوٹیفکیشن پر ہچکچاہٹ کا شکار تھے۔
صدر عارف علوی نے آئین کے آرٹیکل 94 کے تحت نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا اور موجودہ وزیراعظم کو ہی اس وقت تک اپنے عہدے پر برقرار رکھا جب تک ان کی جگہ کوئی وزیراعظم کا عہدہ نہیں سنبھال لیتا۔
آئین کے آرٹیکل 94 کے تحت صدر، وزیراعظم سے کہہ سکتا ہے کہ وہ اس وقت تک اپنے عہدے پر برقرار رہیں جب تک ان کی جگہ کوئی اور وزیراعظم کا عہدہ نہیں سنبھال لیتا۔
دریں اثناء قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے قائم مقام وزیراعظم کی تقرری سے متعلق موجودہ وزیراعظم سے مشاورت سے انکار کردیا تھا۔
انہوں نے اس عمل کو ہی غیرآئینی قرار دیا جبکہ قومی اسمبلی تحلیل ہونے کے تین روز کے اندر قائم مقام وزیراعظم کی تقرری کا عمل مکمل کرنا ہوتا ہے۔
آرٹیکل 224 ٹو کے مطابق قومی اسمبلی تحلیل ہونے پر الیکشن 90 روز میں ہوں گے، قومی اسمبلی تحلیل ہونے پر صدر نگران کابینہ مقرر کرے گا۔
اس آرٹیکل کے مطابق صدر سبکدوش وزیر اعظم اور قائد حزب اختلاف سے مشاورت کے بعد نگران وزیر اعظم کا تقرر کرے گا، اتفاق نہ ہونے پر اسمبلی توڑنے کے تین دن کے اندر دونوں تین نام کمیٹی کو بھجوائیں گے۔
کمیٹی اسپیکر قومی اسمبلی فوری طور پر تشکیل دیں گے، کمیٹی میں سبکدوش ہونے والی اسمبلی کے 8 ممبران ہوں گے، کمیٹی میں حکومت اور اپوزیشن کے ارکان کی برابر تعداد ہوگی۔
یہ کمیٹی تین روز میں نگران وزیر اعظم کا فیصلہ کرے گی، کمیٹی میں اتفاق نہ ہونے پر معاملہ الیکشن کمیشن کو بھجوادیا جائے گا، الیکشن کمیشن دو روز کے اندر فیصلہ کرے گا۔
نگران وزیر اعظم کا تقرر نہ ہونے تک سبکدوش وزیر اعظم عہدے پر برقرار رہے گا۔