سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی جانب سے 3 اپریل کو قومی اسمبلی کے اجلاس کی صدارت نہ کرنے کی وجہ سامنے آگئی۔
اسد قیصر آرٹیکل 5 کے تحت رولنگ کے حق میں نہیں تھے۔
ان کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ اسد قیصر نے آرٹیکل 5 سے متعلق رولنگ پر پارٹی قیادت سے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔
وزیر اعظم کی لیگل ٹیم نے اسپیکر کو قائل کرنے کی کوشش کی مگر انہوں نے اتفاق نہ کیا۔
جیو نیوز کے رابطہ کرنے پر اسد قیصر نے معاملے پر مؤقف دینے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ معاملہ سپریم کورٹ میں ہے اس پر بات نہیں کر سکتا۔
واضح رہے کہ 3 اپریل کو ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری نے اپوزیشن کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کے خلاف جمع کروائی گئی تحریک عدم اعتماد کو پاکستان کے اندرونی معاملات ‘ پارلیمانی کارروائی میں بیرونی مداخلت اور غیر آئینی قرار دیتے ہوئے مسترد کرتے ہوئے اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردیا تھا۔
اجلاس ختم ہونے پر اپوزیشن ارکان نے شورشرابہ اور احتجاج کرتے ہوئے بینچوں پر دھرنا دیا جن کی تعداد190سے زائد تھی۔
متحدہ اپوزیشن نے ایاز صادق کو اسپیکر کی کرسی پر بٹھا کر اپنا اجلاس منعقد کیا تھا اور197ارکان شوکرکے تحریک عدم اعتماد منظور کرلی تھی۔
دوسری طرف وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ عدم اعتماد کی تحریک اسپیکر نے اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے مسترد کردی ہے،جس کے بعد عمران خان نے صدر مملکت کو قومی اسمبلی تحلیل کئے جانے کی ایڈوائس کی تھی۔
بعد ازاں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وزیر اعظم کی قومی اسمبلی تحلیل کرنے کی ایڈوائس کی منظوری دیدی، صدر مملکت نے یہ منظوری آئین کے آرٹیکل (1) 58اور (1) 48کے تحت دی ہے۔