رمضان وہ مہینہ ہے، جس کی راتیں روح پرور اور سرور انگیز ہوتی ہیں۔ دِن بَھر اللہ کی رضا کی خاطر بھوک پیاس برداشت کرنے کے بعد ربّ کے حضور کھڑے ہونا اور رکوع و سجود میں مصروف رہنا بڑی سعادت کی بات ہے۔ ماہِ صیام میں راتوں کی عبادت، تراویح اور قیام الیل کا بہت اجر ہے اور ایک مسلمان کی خوش قسمتی ہے کہ یہ موقع اس کی زندگی میں بار بار آئے۔ رمضان المبارک کی راتوں میں قیام اور تلاوتِ قرآنِ کریم مغفرت کا ذریعہ ہے۔
رمضان المبارک کا پہلا عشرہ رحمت ہے،جو گزر گیا، دوسرہ عشرہ، عشرۂ مغفرت بھی گزرنے کو ہے اور تیسرے عشرے کی آمد آمد ہے، جو جہنم سے نجات کا ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ’’جب آخری عشرہ شروع ہوتا، تو رسول اللہﷺ رات بَھر جاگتے اور اپنے گھر والوں کو بھی جگاتے اور کمر بستہ ہو کر خُوب عبادت کرتے ۔“ (البخاری 2024، مسلم 1174) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے یہ بھی روایت ہے،”حضورِ پاک ﷺ عبادات میں جتنی محنت آخری عشرے میں کرتے، اُتنی کبھی نہیں کرتے تھے۔“ (مسلم 1175)
رمضان کی آخری دس راتیں اس اعتبار سے خاص طور پر اہم ہیں کہ ان میں لیلتہ القدر کی عظیم الشان رات بھی پوشیدہ ہے، جسے اللہ تعالیٰ نے ہزار مہینوں سے زیادہ افضل قرار دیا ہے۔ حدیثِ پاکﷺ ہے، ’’جس نے لیلتہ القدر میں قیام کیا، اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کردیئے جائیں گے۔‘‘ لیکن عموماً دیکھا گیا ہے کہ رمضان کے ابتدائی دِنوں میں تو بہت اچھی نیّت، ارادے اور خشوع و خضوع سے عبادات کی جاتی ہیں، لیکن آخری عشرہ آتے آتے یہ جذبہ ماند پڑجاتا ہے۔
اس کی ایک بڑی وجہ عید کی خریداری بھی ہے۔ اچھے خاصے سمجھ دار، پڑھے لکھے افراد بھی عید کی خریداری کا معاملہ رمضان کے آخری ایّام کے لیے چھوڑ دیتے ہیں۔ یوں طاق راتیں بھی بازاروں میں گھوم پھر کر ضایع ہوجاتی ہیں، جن میں سے ایک لیلۃ القدر ہے، حالاں کہ اللہ تبارک تعالیٰ رمضان کی ان راتوں میں پہلے آسمان پر تشریف لاتے ہیں اور دُعا مانگنے والوں کی دُعائیں قبول کرتے ہیں۔
واضح رہے، لیلۃ القدر کی ایک رات کی عبادت کا ثواب ہزار راتوں کی عبادت کے برابر قرار دیا گیا ہے۔ ان دِس راتوں میں اجر و ثواب اور خوش بختی کے خزانے چُھپے ہیں۔ بہتر تو یہی ہے کہ عید کی تمام ترشاپنگ رمضان المبارک سے قبل کر لی جائے اور آخری عشرے میں کوشش کریں کہ اشد ضرورت کے سوابازار جائیں، نہ روزہ کھولنے کے لیے ریستورانوں میں دیر تک بیٹھے رہیں۔نیز، شاپنگ مالز کی چمک دمک سے متاثر ہو کر بے شمار اجر سے بھی محروم نہ ہوں۔
رمضان کی راتوں میں تراویح کا اہتمام کریں، پچھلے پہر تہجّد، دُعاؤں اور مناجات کے ذریعے ربّ سے تعلق مضبوط بنائیں۔ رات کی عبادت خصوصاً شب بیداری کریں۔ یہ انسان کے روحانی درجات بڑھاتی ہے اور اس کے قلب پر پڑے گناہوں کے داغ دھوتی ہے۔ سب سے بڑھ کر انسان کو ربّ سے قریب کردیتی ہے۔
یاد رکھیے، دُنیا، آخرت کی تیاری کی جگہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے فرماں برداروں کے لیے جنّت میں وہ نعمتیں رکھی ہیں، جن کا تصوّر بھی نہیں کیا جاسکتا، لہٰذا رمضان المبارک میں خاص طور پر عبادات کے ذریعے ان نعمتوں کے وارث بننے کی کوشش اور آخرت کا قیمتی خزانہ سمیٹنے کی سعی کریں۔
ناقابلِ اشاعت نگارشات اور ان کےتخلیق کار
٭تربیت، ہادیہ جنید، کراچی٭ تعلیمِ نسواں، مہتاب شریف، مظفرگڑھ٭تلاوت، افسانہ مہر، نارتھ کراچی، کراچی٭ بچّوں کے ذہنی عوارض اور ان کا حل ،ماریہ حلیمہ٭ ایڈز، ایک خاموش قاتل ،نصرت عباس داسو٭ میری ضرورت ،محبّت و حفاظت،رخسانہ عیاز، کراچی٭ کام کی باتیں، حافظ سیّد سعید احمد شاہ ،ڈیرہ غازی خان٭عورت مارچ،صائمہ فرید،کراچی٭رمضان کی آمد، نیلم علی راجہ ٭نیکیوں کا موسمِ بہار،نازلی فیصل، لاہور (نوٹ:ادارے کی پالیسی سے متعلق متعدّد بار مطلع کیاگیا ہے کہ جو تحریر ہمیں بھیجی جائے، وہ کسی دوسرے اخبار کو تب تک نہ بھیجی جائے، جب تک ہم اس کے اسٹیٹس سے متعلق آگاہ نہ کردیں، اس کے باوجود یہ تحریر دیگر اخبارات کو بھی بھیجی گئی، لہٰذا ہم نے نہ صرف اس کی اشاعت روک دی، بلکہ اب متعلقہ لکھاری کی دیگر تحریروں کی اشاعت بھی باقاعدہ یقین دہانی کے بغیر ممکن نہ ہوگی)۔