عدالتِ عظمیٰ کے فیصلے کی ممکنہ خلاف ورزی کے مقابلے کے لیے متحدہ اپوزیشن نے جوابی حکمتِ عملی تیار کر لی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ متحدہ اپوزیشن نے قانونی ٹیم سے مشاورت کی ہے اور مختلف ممکنات پر لائحہ عمل طے کیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس ضمن میں اپوزیشن نے قومی اسمبلی کے سیکریٹری، ایڈیشنل سیکریٹری، افسران اور عملے کو خبردار کر دیا ہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ متحدہ اپوزیشن کی جانب سے قومی اسمبلی کے سیکریٹری اور ایڈیشنل سیکریٹری کو کہا گیا ہے کہ آئین اور عدالت کے فیصلے کا احترام کریں۔
قومی اسمبلی کے حکام کو کہا گیا ہے کہ عدالتی فیصلے میں رخنہ اندازی کرنے والے آئین و قانون کے مجرم ہوں گے۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ قومی اسمبلی کے حکام کو خبردار کیا گیا ہے کہ عدالتی حکم کے مطابق عمل کریں، کل قومی اسمبلی کے اجلاس میں اگر گڑبڑ ہوئی تو وہ توہینِ عدالت ہو گی۔
دوسری جانب اپوزیشن کی مشترکہ پارلیمانی پارٹی کا اجلاس کل صبح 9 بجے طلب کر لیا گیا۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ شہباز شریف، آصف زرداری، بلاول بھٹو زرداری، اختر مینگل اور دیگر شریک ہوں گے۔
اجلاس میں تحریکِ عدم اعتماد سے متعلق مشاورت کی جائے گی، اجلاس میں ارکان کو نئے قائدِ ایوان کے چناؤ کا طریقہ کار بھی بتایا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے لیے قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کو 210 نشستیں لگانے کی درخواست دی گئی ہے۔
سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم کے مطابق تحریکِ عدم اعتماد پر ووٹنگ کے لیے قومی اسمبلی کا اجلاس کل (ہفتہ 9 اپریل کو) صبح ساڑھے 10 بجے ہو گا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کا 6 نکاتی ایجنڈا جاری کر دیا گیا ہے، جس میں تحریکِ عدم اعتماد کی قرار داد چوتھے نمبر پر ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی کو بحال کر دیا، تمام وزیر اپنے عہدوں پر بحال ہو گئے۔
چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال نے پانچ صفر سے متفقہ فیصلہ سنا دیا۔
سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر کی 3 اپریل کی رولنگ آئین کے خلاف قرار دے کر کالعدم کر دی، وزیرِ اعظم عمران خان کی اسمبلی تحلیل کرنے کی ایڈوائس بھی مسترد کر دی۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ وزیرِ اعظم آئین کے پابند تھے، وہ صدر کو اسمبلی توڑنے کی ایڈوائس نہیں کر سکتے تھے، قومی اسمبلی بحال ہے، تمام وزیر اپنے عہدوں پر بحال ہیں، اسپیکر کا فرض ہے کہ اجلاس بلائے۔
عدالتِ عظمیٰ نے اسپیکر کو قومی اسمبلی کا اجلاس فوری بلانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ 9 اپریل کو صبح 10 بجے سے پہلے پہلے تحریکِ عدم اعتماد پر ووٹنگ کرائی جائے۔
سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ تحریکِ عدم اعتماد پر ووٹنگ کے دوران کسی رکنِ قومی اسمبلی کو ووٹ کاسٹ کرنے سے روکا نہیں جائے، تحریکِ عدم اعتماد کا عمل مکمل ہونے تک اجلاس مؤخر نہیں کیا جا سکتا۔