وزیرِ اعظم عمران خان کی زیرِ صدارت ہونے والے اجلاس میں پاکستان تحریکِ انصاف کی سیاسی کمیٹی نے آئندہ کی حکمتِ عملی طے کر لی اور کہا ہے کہ عوام کا دباؤ ہے کہ خط کو پبلک کیا جائے، وفاق، پنجاب اور کے پی سے مستعفی ہو جانا چاہیے۔
اجلاس میں پرویز خٹک، اسد عمر، فواد چوہدری، شیخ رشید، حماد اظہر، فرخ حبیب، شوکت ترین اور بابر اعوان شریک ہوئے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ اپوزیشن کی بیرونی سازش کا آلۂ کار بننے کو بے نقاب کر چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کو گرانے کے لیے بیرونی سازش کی گئی، اپوزیشن عوام میں جانے سے گھبرا گئی ہے۔
سیاسی کمیٹی نے کہا کہ ہمیں سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنا چاہیے۔
اجلاس میں اجتماعی استعفوں پر بھی مشاورت کی گئی، سیاسی کمیٹی نے مشورہ دیا کہ وفاق، پنجاب اور خیبر پختون خوا سے مستعفی ہو جانا چاہیے۔
اجلاس میں موجودہ ملکی سیاسی صورتِ حال پر بھی مشاورت کی گئی۔
تحریکِ انصاف نے اجلاس میں عوامی رابطہ مہم تیز کرنے اور تمام اضلاع میں جلسے کرنے کا فیصلہ کیا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ عوام کو حکومت کے خلاف سازش سے متعلق اعتماد میں لیا جائے گا۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ اجلاس میں مبینہ مراسلے کے ذریعے کی گئی سازش کو پبلک کرنے یا نہ کرنے سے متعلق تجاویز لی گئیں۔
ارکان نے مراسلے کی سیکریسی اور عدالتی حکم کی روشنی میں تجاویز دیں۔
اجلاس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پیدا ہونے والی سیاسی صورتِ حال پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔
اجلاس میں آئندہ کی حکمتِ عملی سے متعلق مختلف تجاویز پر غور کیا گیا جبکہ وزیرِ اعظم عمران خان کی عوامی مہم سے متعلق بھی مشاورت کی گئی۔
اجلاس میں قومی اسمبلی کے اجلاس سے متعلق مختلف امور کا بھی جائزہ لیا گیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی کو بحال کر دیا، تمام وزیر اپنے عہدوں پر بحال ہو گئے۔
چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال نے پانچ صفر سے متفقہ فیصلہ سنا دیا۔
سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر کی 3 اپریل کی رولنگ آئین کے خلاف قرار دے کر کالعدم کر دی، وزیرِ اعظم عمران خان کی اسمبلی تحلیل کرنے کی ایڈوائس بھی مسترد کر دی۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ وزیرِ اعظم آئین کے پابند تھے، وہ صدر کو اسمبلی توڑنے کی ایڈوائس نہیں کر سکتے تھے، قومی اسمبلی بحال ہے، تمام وزیر اپنے عہدوں پر بحال ہیں، اسپیکر کا فرض ہے کہ اجلاس بلائے۔
عدالتِ عظمیٰ نے اسپیکر کو قومی اسمبلی کا اجلاس فوری بلانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ 9 اپریل کو صبح 10 بجے سے پہلے پہلے تحریکِ عدم اعتماد پر ووٹنگ کرائی جائے۔
سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ تحریکِ عدم اعتماد پر ووٹنگ کے دوران کسی رکنِ قومی اسمبلی کو ووٹ کاسٹ کرنے سے روکا نہیں جائے، تحریکِ عدم اعتماد کا عمل مکمل ہونے تک اجلاس مؤخر نہیں کیا جا سکتا۔