قومی اسمبلی کے تاریخی اجلاس میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور ان کی بہن آصفہ بھٹو "آخری بال" اُچھالتے رہے۔
عدم اعتماد پر گنتی کے دن حکومت کے تاخیری حربے اعصاب شکن ثابت ہوئے، صبح ساڑھے 10 بجے شروع ہونے والا اجلاس تاریخ ختم ہونے تک جاری رہا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کو کبھی ملتوی کرنا پڑا، کبھی نماز کا وقفہ کیا گیا، کبھی افطار کا وقفہ کیا گیا، حیلے بہانے اجلاس کو رات 12 بجے تک کھینچ کر لے گئے۔
اجلاس شروع ہونے کے بعد پہلا سیشن ساڑھے 12 بجے تک ملتوی ہوا، جو ظہر کی نماز کے بعد شروع ہوا، پھر شاہ محمود کا طویل خطاب ہوا، اس کے بعد اپوزيشن اتحاد کے رہنماؤں کی تقریریں جاری رہیں، پھر عصر کی نماز کا وقفہ ہوا جو طول پکڑ گیا۔
پہلے افطار بریک کیا گیا، پھر نامعلوم وجوہات کی بنا پر اجلاس میں وقفہ کیا گیا، اسمبلی کے اندر اپوزيشن اراکین نے وہیں پر نماز پڑھی۔
اسد قیصر کبھی ایوان وزیراعطم تو کبھی پارلیمنٹ ہاؤس آتے جاتے نظر آئے، عمران خان کے پارلیمنٹ آنے کی اطلاع آئی لیکن وہ نہیں آئے۔
چیف جسٹس نے رات میں سپریم کورٹ کھلوالی خود بھی ساتھی ججز کے ہمراہ پہنچ گئے، اسلام آباد ہائی کورٹ بھی کھول دی گئی۔
پارلیمنٹ کے باہر رینجرز، ایف سی اور پولیس کی بھاری نفری کے ساتھ قیدیوں کی وین کی موجودگی صورتحال کی سنسنی خیزی کو ہوا دیتی رہی۔
آخر رات پونے 12 بجے اسد قیصر نے مستعفی ہونے کا اعلان کیا، پینل آف چيئر ایاز صادق کےحوالے کی ، جنہوں نے عدم اعتماد پرنو اپریل کی تاریخ میں ہی کارروائی شروع کی، تاریخ ختم ہونے پر دو منٹ کاوقفہ ہوا ، پھر دس اپریل کی تاریخ میں رات بارہ کے بعد اجلاس دوبارہ شروع ہوا۔
عدم اعتماد پر گنتی ہوئی اور ایاز صادق نے ایوان کا فیصلہ پڑھ کر سُنادیا ، تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوگئی، عمران خان نے رات کے اندھیرے میں آخر کار وزیراعظم ہاؤس چھوڑ دیا اور بنی گالا منتقل ہوگئے۔
عمران خان کو آؤٹ کرنے پر مختلف شہروں میں جشن منایا گیا، عدم اعتماد کی کامیابی کا اعلان سُن کر لیگی ارکان پنجاب اسمبلی خوشی سے اُچھل پڑے۔
کراچی میں بلاول ہاؤس پر آتش بازی کی گئی اور پارٹی ترانوں پر رقص کیا گیا، جے یو آئی ف کے کارکنوں نے بھی ریلی نکالی، مٹھائی تقسیم کی گئی۔
قومی اسمبلی ہال میں اپوزیشن رہنماؤں نے شہباز شریف کو مبارک باد دیں، شہباز شریف گیلری میں بیٹھے وزیر اعلیٰ سندھ سے ہاتھ ملانے گئے۔
لیگی ارکان حکومتی بینچوں پر جا بیٹھے، سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان مسکراہٹ سجائے پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے۔