سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کے بعد قومی اسمبلی میں ملک کے نئے وزیراعظم کا انتخاب آج ہوگا، قائد ایوان کے لیے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے شہباز شریف اور پی ٹی آئی کے شاہ محمود قریشی نے کاغذات نامزدگی جمع کروادیے ہیں۔
نئے وزیراعظم کا الیکشن آج (11 اپریل) کو ہوگا، اس حوالے سے قومی اسمبلی نے نئے وزیراعظم کے انتخاب کا شیڈول جاری کردیا۔
وزیراعظم کے امیدوار کے لیے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے کاغذات نامزدگی سیکریٹری قومی اسمبلی نے منظور کرلیے۔
اسکروٹنی کے عمل میں تحریکِ انصاف نے شہباز شریف کے نیب کیسز کو بنیاد بنا کر اعتراض اٹھایا، جسے سیکریٹری قومی اسمبلی نے مسترد کردیا تھا۔
پی ٹی آئی کے بابر اعوان نے کہا کہ دنیا کا پہلا وزیراعظم ہوگا جو 10 مہینے سے ضمانت پر ہے، جواب میں مسلم لیگ (ن) کے عطا تارڑ بولے شہباز شریف کو کسی بھی مقدمے میں سزا نہیں ہوئی۔
اس صورت حال پر سیکریٹری اسمبلی نے کہا کہ وقت ضائع نہیں کریں، محض الزامات پر کیسے نااہل ہوسکتا ہے، سیاسی تقریریں نہیں کریں۔
سیکریٹری قومی اسمبلی نے شہباز شریف کے کاغذات نامزدگی درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ کاغذات پر تجویز اور تائید کنندگان کے دستخط بھی درست ہیں۔
کاغذات نامزدگی جمع کرواتے ہوئے شہباز شریف کے ساتھ کون کون تھا؟
شہباز شریف کے کاغذاتِ نامزدگی جمع کروانے کے وقت ان کے ہمراہ شاہد خاقان عباسی، نوید قمر، محسن داوڑ، ایاز صادق، سعد رفیق اور خواجہ آصف تھے۔
خواجہ آصف اور رانا تنویر شہباز شریف کے تائید کنندہ اور تصدیق کنندہ ہیں۔
اس سلسلے میں میاں شہباز شریف نے خود بھی دیگر ارکان کے ساتھ سیکریٹری قومی اسمبلی سے ملاقات کی ہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ شہباز شریف کی طرف سے کورنگ امیدوار کا کوئی نام جمع نہیں کروایا گیا۔
متحدہ اپوزیشن کی جانب سے 13 کاغذاتِ نامزدگی جمع کروائے گئے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے وزارتِ عظمیٰ کے لیے شاہ محمود قریشی کے 4 فارمز قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع کروائے گئے۔
عامر ڈوگر اور علی محمد خان ان کے تائید کنندہ اور تصدیق کنندہ تھے جبکہ ان کے کاغذات نامزدگی بھی بنا کسی اعتراض کے منظور کر لیے گئے۔
دوسری جانب قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی کے آج (11 اپریل کو) ہونے والے اجلاس کا وقت تبدیل کر دیا گیا ہے۔
قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس پیر کو دوپہر 2 بجے ہو گا۔
اس سے پہلے قومی اسمبلی کا اجلاس پیر کی صبح 11 بجے طلب کیا گیا تھا۔
عدم اعتماد کامیاب، عمران خان فارغ
قومی اسمبلی نے عمران خان پر عدم اعتماد کر دیا جس کے بعد عمران خان پاکستان کے وزیرِ اعظم نہیں رہے۔
تحریکِ عدم اعتماد کی قرار داد کے حق میں 174 ووٹ آئے، پی ٹی آئی کے منحرف ارکان نے ووٹ نہیں ڈالا۔
اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے وزیرِ اعظم کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد جمع کروائی تھی۔
تحریکِ عدم اعتماد ناکام بنانے کے لیے اپنائے گئے تمام غیر آئینی حربے ناکام رہے۔
عمران خان تحریکِ عدم اعتماد کے ذریعے نکالے جانے والے ملک کے پہلے وزیرِ اعظم بن گئے۔
وزیراعظم عمران خان سے ملاقاتوں کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے استعفیٰ دیدیا جبکہ ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری کے استفعیٰ سے متعلق بھی متضاد اطلاعات تھیں۔
تحریک عدم اعتماد کی کارروائی پینل آف چیئر ایاز صادق نے کی تھی، انہوں نے ووٹنگ کے بعد اعلان کیا کہ وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے حق میں 174 ووٹ آئے اور یہ کثرت رائے کے ساتھ منظور ہوئی۔