• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

الیکشن کمیشن میں PTI فارن فنڈنگ کیخلاف درخواست کی سماعت جاری

الیکشن کمیشن میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) فارن فنڈنگ کے خلاف درخواست کی سماعت جاری ہے۔

چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ سماعت کررہا ہے۔

پی ٹی آئی کے وکیل انور منصور اور درخواست گزار اکبر ایس بابر الیکشن کمیشن پہنچ گئے۔

پی ٹی آئی وکیل انور منصور کے دلائل

تحریک انصاف کے وکیل انور منصور نے دلائل دیتے ہوئے کہا ہے کہ آج زیادہ تفصیل میں نہیں جاسکوں گا، موجودہ حالات میں تحریک انصاف کے دفاتر غیرفعال ہیں، بعض مطلوبہ ریکارڈ دفاتر بند ہونے کی وجہ سے دستیاب نہیں ہوسکا۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن ایکٹ میں درج ہے بیرون ملک فنڈنگ کا ذریعہ اور انفرادی طور پر کون فنڈنگ کرسکتا ہے۔

ممبر الیکشن کمیشن بلوچستان نے انور منصور سے استفسار کیا کہ آپ ڈومیسٹک کمپنیوں کو کیسے دیکھتے ہیں؟ جس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ غیرملکی حکومت، ملٹی نیشنل یا مقامی کمپنیوں سے فنڈ نہیں لیے جاسکتے۔

ممبر الیکشن کمیشن سندھ نثار درانی نے سوال کیا کہ کیا آپ تسلیم کررہے ہیں کہ فارن سورس سے فنڈنگ ہوئی ہے؟ جس کے جواب میں پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ باہر سے پیسہ آیا لیکن وہ ممنوعہ ذرائع سے نہیں آیا۔

انور منصور کا یہ بھی کہنا تھا کہ کہا جارہا تھا سکھوں سے پیسہ آیا تو کیا پاکستان میں ہندو، سکھ اور عیسائی نہیں رہتے؟ کبھی کسی سنگھ اور امیتا سیٹھی سے فنڈنگ کا الزام لگایا جاتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی شہری کو تسلیم نہیں کرتے، پاکستانی سے فنڈنگ ہوسکتی ہے، چاہے وہ ہندو ہو یا سکھ ہو۔

تحریک انصاف کے وکیل نے اپنے دلائل میں یہ بھی کہا کہ فنڈ دینے والے غیرملکی ہیں تو اکبر ایس بابر اپنا الزام شواہد کیساتھ ثابت کریں۔

فارن فنڈنگ کیس کیا ہے؟

پاکستان تحریکِ انصاف کے منحرف رکن اکبر ایس بابر نے 2014ء میں پارٹی فنڈز میں بے ضابطگیوں کے خلاف الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کی۔

اکبر ایس بابر نے الزام عائد کیا کہ 2 آف شور کمپنیوں کے ذریعے لاکھوں ڈالرز پی ٹی آئی کے بینک اکاؤنٹس میں منتقل کیے گئے اور تحریکِ انصاف نے یہ بینک اکاؤنٹس الیکشن کمیشن سے خفیہ رکھے۔

قومی خبریں سے مزید