اسلام آباد ہائی کورٹ نے قومی اسمبلی کا اجلاس تاخیر سے بلانے کی ن لیگ کی درخواست پر سماعت میں ریمارکس دیئے کہ پارلیمنٹ کا احترام کریں، بے توقیری بہت ہو گئی ہے، عدالت نے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری اور دیگر کو نوٹس جاری کر دیئے۔
چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ کی سربراہی میں 3 رکنی لارجر بینچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ن لیگ کے مرتضی جاوید عباسی کی دائر درخواست پر سماعت کی۔
ن لیگ کی درخواست میں ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری ،سیکرٹری پارلیمانی اموراورسیکرٹری قومی اسمبلی کو فریق بنایاگیا ہے۔
درخواست کے متن میں تحریر کیا گیا کہ 13اپریل کو اسمبلی اجلاس ملتوی کرنے کا سرکلر آئین سے متصادم ہے، 13 اپریل کو سرکلر کے زریعے قومی اسمبلی کا اجلاس 22 اپریل کو طلب کیا گیا، جبکہ قومی اسمبلی کا اجلاس پہلے 16 اپریل کو تھا، اسی روز اجلاس بلانے کی ہدایت کی جائے۔
ن لیگ کے مرتضی جاوید عباسی کے وکیل منصوراعوان نے دلائل دیئے کہ قومی اسمبلی اسپیکر کے بغیر کام کر رہی ہے، ڈپٹی اسپیکر، اسپیکر کے انتخاب میں تاخیری حربے استعمال کر رہے ہیں، اسمبلی اجلاس کو 22اپریل تک ملتوی کرنے کی کوئی وجہ نہیں بتائی۔
وکیل درخواست گزار نے کہاکہ اجلاس بلانے کے لیے کم از کم 7 دن کی مدت تھی، ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی اسپیکر کے اختیارات استعمال کر رہے ہیں، رولز میں کہا گیا ہے کہ جلد از جلد اسپیکر کا انتخاب ہونا ہے۔
جسٹس عامر فاروق نے سوال کیا کہ قومی اسمبلی کا اجلاس ملتوی کرنے کی کیا وجہ بتائی گئی ہے؟ درخواست گزار کے وکیل نے جواب دیا کہ قومی اسمبلی اجلاس کو 22اپریل تک ملتوی کرنے کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی۔
جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ آپ کے خیال میں کیا وجہ ہو سکتی ہے؟ وکیل نے جواب دیا کہ یہ صرف تاخیری حربے استعمال کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے،
وکیل ن لیگ نے استدعا کی کہ چونکہ اجلاس میں تاخیر کرنے کی وجہ نہیں بتائی گئی اس لیے نوٹس جاری کیے جائیں، چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہاکہ اسپیکر قومی اسمبلی کے انتخاب کے لیے اب تاریخ کا تعین تو ہوچکا ہے۔
ن لیگ کے وکیل منصور اعوان نے کہاکہ ہم نے تو پارلیمنٹ کی بے توقیری نہیں کی، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم اس درخواست پر نوٹس جاری کرکے 22 اپریل تک ملتوی کر دیتے ہیں، جس کے بعد کیس کی سماعت ملتوی کردی گئی۔