سپریم کورٹ آف پاکستان میں آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے لیے صدارتی ریفرنس پر سماعت کے دوران چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ آئین کی بالادستی کے لیے کھڑی ہے۔
چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے ریفرنس کی سماعت کی۔
رضا ربانی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ صدارتی ریفرنس کے بعد آئینی عہدیداروں نے آئینی اداروں پر حملہ کیا، جمہوری اداروں پر بدنیتی پر مبنی تنقید کے 2 طرح کے نتائج برآمد ہوتے ہیں، تاریخ سے ثابت ہے کہ بدنیتی پر مبنی تنقید سے ملک فاشزم کی طرف جاتا ہے۔
چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ سپریم کورٹ آئین کی بالادستی کے لیے کھڑی ہے۔
رضا ربانی نے کہا کہ آئین کے لیے کھڑے ہونے پر ہی اداروں کے خلاف مہم چلی۔
چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ آئین کو ماننے والے جب تک ہیں تنقید سے فرق نہیں پڑتا، جو لوگ تنقید کرتے ہیں ان کو کوئی نا کوئی تکلیف پہنچی ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عدالت کے دروازے ناقدین کے لیے بھی کھلے ہیں، عدالت کا کام سب کے ساتھ انصاف کرنا ہے، ذاتی کنٹرول اور برداشت لوگوں میں سے ختم ہوتی جا رہی ہے۔
چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال نے کہا کہ کوئی ہمارے بارے میں کچھ بھی سوچے ملک کی خدمت کرتے رہیں گے، ملک کے لیے قربانیاں دینے والوں کا بہت احترام کرتے ہیں۔