سابقہ حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس اور اعلامیے پر ردعمل دیا ہے۔
ترجمان پی ٹی آئی نے اپنے بیان میں کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کے اعلامیے نے ہمارے موقف پر مہر تصدیق ثبت کردی کہ مراسلہ ایک حقیقت ہے۔
ترجمان کے مطابق اعلامیے میں بتادیاگیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا کہا ایک ایک حرف سچ تھا،ثابت ہوگیا کہ پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی گئی۔
ترجمان پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ اعلامیے میں کہہ دیا گیا کہ امریکا کو دیا جانے والا احتجاجی مراسلہ باکل ٹھیک اور درست قدم تھا۔
سابقہ حکمران جماعت کے ترجمان نے مطالبہ کیا کہ معاملے کی تہہ تک پہنچنے کےلیے بااختیار عدالتی کمیشن بلاتاخیر مقرر کیا جائے۔
ترجمان نے یہ بھی کہا کہ کیا یہ حقیقت نہیں کہ مذکورہ دستاویز ریاستِ کے متعین نمائندے کے پیغام پر مشتمل ہے، کمیشن تحقیق کرے کہ کیا دستاویز میں ایک باضابطہ ملاقات کی تفصیلات موجود ہیں؟
پی ٹی آئی ترجمان نے کہا کہ کمیشن تحقیق کرے کیا یہ حقیقت نہیں اس ملاقات میں تحریک عدمِ اعتماد کا ذکر ہے، تحقیق سے بتایا جائے کہ کیا پاکستان کی معافی کو عمران خان کو ہٹانے سے مشروط نہیں کیا گیا؟
سابقہ حکمران جماعت کے ترجمان نے استفسار کیا کہ کیا قومی سلامتی کمیٹی نے اسے پاکستان کے داخلی معاملات میں مداخلت قرار نہیں دیا؟ کیا مذکورہ ملک کو احتجاجی مراسلہ دینے کا فیصلہ نہیں کیا گیا؟
ترجمان نے مزید سوال اٹھایا کہ کیا قومی سلامتی کمیٹی نے اہم نہ جانا کہ مراسلہ پارلیمانی کمیٹی میں زیربحث لایاجائے؟
پی ٹی آئی ترجمان نے کہا کہ دھمکی اورمقامی کرداروں کے مابین حقیقی گٹھ جوڑ کا سراغ لگایا جائے، سفارتکاروں کی اپوزیشن رہنماؤں اور منحرف اراکین کی ملاقاتوں کی کڑیاں ملانا ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ عدالتی کمیشن کی کارروائی مکمل اوپن ہونی چاہیے، بند کمرہ کارروائی کی گنجائش ہے، نہ قبول کریں گے۔