• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے سوموٹو ایکشن لے کر پی ڈی ایم کے 174حامیوں کی تعداد گنوا کر اور پی ٹی آئی کی حکومت کو رخصت کرواکر اقتدار پھرشہباز شریف +آصف علی زرداری +مولانا فضل الرحمان کے حوالے کر کے سیاست کے تلاطم کو ختم کردیا۔ پھر کیا تھا جتنے منہ اتنی باتیں ہونے لگیں، کسی نے کہا آخری وقت میں وزیر اعظم فوجی قیادت میں تبدیلی لانا چاہتے تھے،بلکہ عامر لیاقت حسین نے تو میڈیا میں وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کے بعدیہ کہہ بھی دیا تھا۔ پی ٹی آئی کی قیادت بھی مگریہ سمجھ رہی تھی کہ کوئی سرپرائز ضرور آنے والا ہے اس لیے سانس روکے انتظار کر رہی تھی کہ پانسا پلٹااور اقتدار کی دیوی پی ڈی ایم پر اچانک مہربان ہو گئی اور آناََ فاناََ وہ ہو گیا جس کی عوام توقع نہیں کر رہے تھے۔ کل تک جو کہتے تھے پارلیمنٹ سپریم ہےوہ چپ ہو گئے کیونکہ ان کے مطلب کا فیصلہ آ چکا تھا اور فیصلہ انہوں نے طے کیا جو کل تک یہ باور کروا رہے تھے کہ پارلیمنٹ اپنے معاملات سے خود نمٹے، ہم کچھ نہیں کرسکتے۔ لہٰذا عوام کا ردِعمل تو ظاہر ہونا تھا،وزیر اعظم نے قومی اسمبلی سے نکل کر عوام کی عدالت میں اپنا مقدمہ پیش کر کے قوم کو جگانے کا فیصلہ کیا اور سب سے پہلے اپنے پرانے حلقے خیبر پختونخوا جہاں ان کی اپنی حکومت ہے، پشاور میں جلسہ کرنے کا اعلان کیا تاکہ عوام کی نبض پرہاتھ رکھاجا سکے اور عوام نے بھر پور ساتھ دینے کا وعدہ کیا۔ پھر کراچی میں قائد اعظم کے مزار پر جلسہ کر کے کراچی والوں سے زبر دست داد وصول کی، مگر اس عظیم الشان جلسے میں کراچی کے مسائل کا حل نہیں بتایا کہ وہ 1700ارب روپیہ کیوں کراچی والوں کو نہیں دے سکے اور کراچی کی آدھی آبادی کیوں تسلیم کر تے رہے اور ان کا حصہ دباتے رہے اور نہ ہی آئندہ وہ کوٹہ سسٹم ختم کرنے کا وعدہ کر کے مطمئن کریں گے اور نہ وہ کراچی کے لڑکوں کو نوکریاں دیں گے۔وہ کسی بھی چور کو 3،چار سال میں نیب اور عدلیہ سے سزانہ دلواسکے۔ جس کا انہیںملال ہے، صر ف اپنے ساتھیوں اور اتحادیوں کی بے وفائی کی داستانیں سناتے رہے اور نوجوانوں کو گرماتے رہے۔ خوب گرج کر آئندہ کا لائحہ عمل اور نوجوانوں سےساتھ دینے کا وعدہ لیتے رہے۔ پھر لاہور کے جلسے کا اعلان ہوا، انتظامیہ نے اجازت تو دے دی مگر نواز شریف کے گڑھ میں مینار پاکستان کے میدان میں مگر بعد میں خیال آیا کہ اگر پشاور اور کراچی کی طرح عوام نے بھر پور ساتھ دیا تو کیا ہو گا۔ فوراًسیکورٹی رسک کا شور مچا کر سابق وزیر اعظم عمران خان کو ڈرایا، پی ٹی آئی والوں کو دھمکایاکہ جلسہ ملتوی کریں یا پھر عمران خان ویڈیو کانفرنس کے ذریعے خطاب کریں، مگر عمران خان نے ویڈیو کانفرنس سےخطاب کرنے سے انکار کر دیا۔ ادھر شام سے ہی زندہ دلانِ لاہور اپنے لیڈر کا ساتھ دینے کے لیے جوق در جوق نکل آئے۔ پھر کیا تھا لاہور میں بھی ٹھاٹھیں مارتا ہوا جلسہ بھرپور کامیابی سے شروع ہو ا۔ہر طرف سر ہی سر تھے۔ میڈیا بھی حیران تھا اس نے بھی عوام کے ڈر سے ساتھ دینے کا فیصلہکیا اور کوریج لائیو دکھانی شروع کی تو گھروں پر بیٹھے عوام بھی اتنا بڑا جلسہ دیکھ کر حیران رہ گئے۔ مسلم لیگ (ن)کے دعوے ہوا میں اڑ گئے اور وہ اب پریشان نظر آرہے ہیں مگر شاباش ہے وہ اس کو بھی ناکام جلسہ قرار دے کر اپنے آپ کو مطمئن کر رہے ہیں۔

قارئین 30سال بعد یہ پہلا موقع ہے کہ عوام اب تقسیم ہو رہےہیں، نوجوانوں نے عمران خان کو ان کی بہادری اور امریکہ و یورپی یونین کے سامنے ڈٹے رہنے پر اپنا لیڈر مان لیا ہے اور غلامی کا ہار اتار پھینکنے کے لیے اور غیر ملکی آقائوں سے جان چھڑانے کا تہیہ کر لیا ہے۔ اب وہ سب ایک ایک کو پہچان چکے ہیں کہ کون سچا پاکستانی ہے اور کون اپنے اپنے مفادات کی خاطر پاکستان کو گروی رکھ کر بیرونی ممالک میں اور پاکستان میں بیماریوں کی آڑ میں 4سال تک اپنی کرپشن کو چھپاتا رہا اور اقتدار کی جھلک دکھتے ہی تندرست اور توانا ہو کر رات رات بھر میٹنگیں کر تا رہا اور اب وزرا کے چنائو میں بھی مشکلات کا سامنارہا ہے۔ بدقسمتی تو دیکھئے اس نئی کابینہ میں 75فیصد اراکین نیب کو مطلوب ہیں اور خود ساختہ بیمار ہیں اور طرح طرح کی بیماریوں میں جعلی سرٹیفکیٹوں کی بدولت باہر کے مزے لوٹ رہے ہیں اور قوم دیکھے گی یہ دیکھتے ہی دیکھتے نیب اور دیگر اداروں سے مک مکا کر کے پھر سے آجائیں گے جس کے لیے وہ 4سال سے اکٹھے لگے ہوئے تھے۔ وہ بھول رہے ہیں کہ پہلی مرتبہ نوجوانوں میں ان چوروں سے نمٹنے کی طاقت آچکی ہے۔ اب گلی گلی ان کے خلاف محاذ بنیں گے۔بچے،نوجوان، خواتین سب جاگ چکے ہیں۔ اب چوہدریوں، نوابوں اور وڈیروں کے بل بوتے پروہ عوام کو بے وقوف نہیں بنا سکیں گے اور نئے پاکستان میں یہی نسل تبدیلی لائے گی۔ان شاء اللہ۔

تازہ ترین