• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی سے اڑان بھرنے والی سعودی ائیرلائن کی پرواز مسافروں سے کھچاکچھ بھری ہوئی تھی جس میں نوے فیصد عمرہ زائرین تھے جنھوں نے احرام پہن کر اس بابرکت سفر کا آغاز کیا تھا، جہاز میں چاق و چوبند سعودی ائر مارشلز بھی تھے جو انتہائی ادب و احترام سے جہاز کی سیکورٹی کو محفوظ بنانے کےلیے الرٹ تھے جبکہ دیگر عملہ انتہائی خوش اسلوبی سے اپنی ذمہ داریاں ادا کررہا تھا، تقریباََ ساڑھے تین گھنٹے کی مسافت کے بعد جہاز جدہ کے کنگ عبدالعزیز ایئر پورٹ پر لینڈ کرچکا تھا، جہاز سے باہر نکلتے ہی ایک خوبصورت، نیا اور جدید ائیر پورٹ اور انتہائی بااخلاق، باادب اور مستعد عملہ مسافروں کا منتظر تھا، عملے نے امیگریشن کائونٹر کی سمت بتائی، پھر کچھ دیر چلنے کے بعد درجنوں کی تعداد میں امیگریشن کاؤنٹرز موجود تھے کاؤنٹرز سے قبل موجود عملہ ہر مسافر کو کسی بھی کم رش والے کاؤنٹرز پر جانے کیلئے رہنمائی کررہا تھا جبکہ امیگریشن افسر نے نرم مزاجی کے ساتھ ویزہ چیک کیا، انگلی کے نشان لیے اور ملک میں داخلے کی اجازت دیتے ہوئے سعودی عرب میں خوش آمدید کیا، امیگریشن سے فارغ ہوئے تو وہاں سے سامان لینے کیلئے شاندار بیلٹ سسٹم موجود تھا ایک خاتون نے بتایا کہ آپ کی ایئر لائن کا سامان فلاں بیلٹ سے ملے گا، چند لمحوں میں سامان آ پہنچا جس کے بعد کسٹم حکام نےگرین چینل سے مسکرا کر بغیر چیک کئے جانے کی اجازت دے دی یعنی جہاز سے اترنے کے پندرہ سے بیس منٹ بعد مسافر اپنا سامان لے کر ائر پورٹ سے باہر نکل سکتا ہے، ہمارے ساتھ بھی یہی کچھ ہوا جس کے بعد باہر ہمارے میزبان رانا شوکت، ملک یونس اور دیگر دوست موجود تھے، حقیقت یہ ہے کہ سعودی عرب میں نئے ولی عہد شہزاد محمد بن سلمان کا ولی عہد کا منصب سنبھالنے کے بعد جو جدیدیت نظر آئی ہے، تعلیم یافتہ نوجوانوں کو مواقع فراہم کیے گئے ہیں، ملک کو ہر شعبے میں جدیدیت کی راہ پر ڈالاگیا ہے جبکہ سعودی عرب میں مقیم افراد کا کہنا ہے کہ ولی عہد شہزاد محمد بن سلمان کی خصوصی توجہ کے سبب اب پاکستانی سمیت دیگر غیر ملکیوں کے حقوق میں اضافہ ہوگیا ہے، اب غیر ملکی باآسانی اپنا کفیل تبدیل کرسکتے ہیں ، جدہ میں مقیم سینئر پاکستانی نے بتایا کہ شہزادہ محمد بن سلمان کے حکم پر جدہ کو ایک جدید شہر میں تبدیل کیا جارہا ہے جس سے لاکھوں لوگوں کیلئےروزگار کے مواقع بھی پیدا ہورہے ہیں، یہ تو دنیاوی تبدیلیاں ہیں جو ولی عہد محمد بن سلمان کے اپنا منصب سنبھلانے کے بعد سعودی عرب میں نظر آئی ہیں جبکہ مذہبی طور پر بھی بہت ساری مثبت تبدیلیاں نظر آنے لگی ہیں، شکر الحمداللہ، رمضان المبارک دنیا بھر میں مسلمانوں کو روحانی و دینی تسکین فراہم کرتے ہوئے اب اپنے آخری عشرے تک پہنچ چکا ہے، کورونا کی وبا میں کچھ کمی آئی تو گزشتہ دوبرس سے سعودی عرب کی حکومت کی جانب سے مسلمانوں کے مقدس ترین مقامات مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ پر زائرین کی آمد پر عائد پابندی کے خاتمے کا اعلان ہوتے ہی دنیا بھر سے مسلمانوں نے اپنے مقدس مقامات کا سفر شروع کیا اور دیکھتے ہی دیکھتے لاکھوں عقیدت مند مسلمان رمضان المبارک کے بابرکت ایام مکہ اور مدینہ میں گزارنے کیلئے جوق درجوق سعودی عرب پہنچنا شروع ہوگئے، راقم بھی ان خوش قسمت لوگوں میں شامل ہے جنھیں رمضان المبارک کا آخری عشرہ حجاز مقدس کے ان دو شہروں میں گزارنے کی سعادت حاصل ہوئی، یہاں بھی ولی عہد محمد بن سلمان کے عہدہ سنبھالنے کے بعد بڑی تبدیلیاںآئی ہیںان دونوں شہروں کی انتظامیہ میں نئے اور پڑھے لکھے افسران کو تعینات کیا گیا جو لاکھوں کی تعداد میں سو سے زائد ممالک سے یہاں تشریف لانے والے عازمین عمرہ کا نہ صرف خیال رکھتے ہیں بلکہ مشکلات کے باوجود انتہائی نرمی سے پیش آتے ہیں، کیونکہ لاکھوں کی تعداد میں عازمین جو مختلف زبانیں بولتے ہیں جن زبانوں کو سعودی انتظامیہ کے ارکان کی اکثریت نہیں سمجھتی لیکن پھر بھی انھیں نرمی سے ہی سمجھاتے دیکھا گیا ہے، مکہ اور مدینہ میں دن را ت نور کی بارش ہورہی ہے، اللہ تعالیٰ کی رحمت کے خزانوں کے منہ کھلے ہوئے ہیں جو جتنا چاہے لوٹ سکتا ہے، یہاں آکر ہم جیسے گناہ گار لوگ بھی نہ صرف اپنے لیے، بلکہ اپنے اہلِ خانہ، اپنے ملک کیلئے، خصوصی دعائوں میں مگن رہتے ہیں، دعاہے کہ پاکستان کی مشکلات کا خاتمہ ہو تاکہ پاکستان دنیا میں اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرسکے۔

تازہ ترین