سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اپنوں میں ریوڑیاں بانٹنے کے نئے ریکارڈ قائم کردیے۔
قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں 200 افراد کی بھرتی اور ترقی کے کیس میں نئی اور ہوشربا تفصیلات سامنے آگئیں۔
اقربا پروری سے متعلق نئی تفصیلات میں سامنے آیا کہ اسد قیصر نے اپنے سالے کے بعد چھوٹے بھائی ایم پی اے عاقب اللہ کے سالے ارشاد کو بھی قومی اسمبلی کا پروٹوکول افسر بھرتی کرلیا۔
سابق اسپیکر نے تحریک انصاف کے میڈیا کوآرڈینیٹر چوہدری رضوان کو بھاری تنخواہ پر اپنا ایڈوائزر بھرتی کرلیا۔
اسد قیصر نے معذوروں کا کوٹا بھی نہ چھوڑا تحریک عدم اعتماد سے ایک دن پہلے گریڈ 1 کے ایک ملازم کو 9ویں گریڈ میں ترقی دے دی۔
انہوں نے عدم اعتماد سے ایک دن پہلے 2 اپریل کو فنانس کمیٹی کا اجلاس بلایا، جس میں خلاف ضابطہ ترقیاں کی گئیں۔
اسکینڈل میں سامنے آیا کہ انہوں نے اسمبلی سیکرٹریٹ کے مزید 9 افسران کو گریڈ 20 سے گریڈ 21 میں پہنچا دیا۔
انہوں نے پی آئی اے کے گریڈ 16 کے سابق ملازم وقار شاہ کو گریڈ 20 میں ڈی جی پارلیمنٹری سروسز تعینات کیا۔
سابق اسپیکر قومی اسمبلی کے دور میں بھرتی ہونے والے اکثر منظور نظر افراد ڈیوٹی پر آئے بغیر تنخواہ پاتے رہے۔
اسمبلی میں حاضری کے لیے بائیو میٹرک سسٹم کورونا وبا کے بہانے ڈھائی برس سے بند ہے۔
ذرائع کے مطابق تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد قاسم سوری نے میڈیا کوآرڈینیٹر کو ایک سال کی چھٹی پر بھیج دیا۔
ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی قواعد و ضوابط کے مطابق ریٹائرمنٹ کے بعد کسی افسر کو ایک سال سے زیادہ ایکسٹینشن نہیں دی جاسکتی، سیکرٹری نیشنل اسمبلی طاہر حسین ریٹائرمنٹ کے بعد 4 سال سے کانٹریکٹ پر تعینات ہیں۔
ذرائع کے مطابق محمد مشتاق ایڈیشنل سیکریٹری لیجس لیشن ریٹائرمنٹ کے بعد 2 سال سے گریڈ 21 میں کانٹریکٹ پر ہیں، چوہدری مبارک علی ایڈیشنل سیکریٹری ایڈمن گریڈ 21 میں ریٹائرمنٹ کے بعد ایک سال سے ایکسٹینشن پر ہیں۔