• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران خان بے شمار صلاحیتوں کے مالک ہیں مگرصلاحیت ، بصیرت کے بغیر بیکار ہے۔ وہ یوٹرن لینے کو رہنمائوں کی اعلیٰ صفت گردانتے ہیں۔ غور کیا جائے تو آج کل وہ تین نکاتی بیانیے پر سیاست کر رہے ہیں پہلا نکتہ یہ کہ ان کے خلاف امریکی سازش ہوئی، دوسرایہ کہ تمام مخالفین غدار ہیں اور تیسرا یہ کہ انہوں نے اسلاموفوبیا کے خلاف اقوام متحدہ میں قرارداد پاس کروائی جب کہ ان کے چاہنے والےاداروں کے خلاف منظم مہم چلا رہے ہیں۔ گزشتہ چار سال جس طرح اداروں نے عمران خان کی حمایت جاری رکھی اس سے پہلے کسی وزیر اعظم کو اس طرح کی حمایت حاصل نہیں رہی۔ جب جب ان پر مشکل وقت آیا ان کی حمایت کرتے ہوئے انہیں اس بحران سے نکالاگیا۔ چیئرمین سینیٹ کے خلاف عدم اعتماد کبھی ناکام نہ ہوتی اگر ان کے ساتھ ادارے کھڑے نہ ہوتے۔ عمران خان کی کسی بڑی تعیناتی کو کالعدم نہیں کیا گیا، کسی منصوبے پر حکم امتناعی جاری نہیں کیا گیا، عمران خان کی حکومت نےجو بھی آرڈیننس جاری کیا وہ رَد نہیں کیاگیا۔ عمران خان نے کوئی بھی قانون بنایا، اسے کالعدم قرار نہیںدیاگیا۔ مگر ان کے مخالفین کے خلاف جو ہوتا رہا وہ پوری قوم کے سامنے ہے۔ نیب نے عمران خان کے کسی منصوبے پر کوئی کارروائی کی ہو ایسا بھی اب تک نہیں ہوا۔ عمران خان کو خارجہ امور میں بھی اسٹیبلشمنٹ نے فری ہینڈ دیے رکھا، انہوں نے جو بیان دیا اس پر ان کا ساتھ دیا گیا۔ انہوںنے خارجہ امور پر ایسے بیانات دیے جو کوئی اور دیتا تو جیل جا چکا ہوتا کیونکہ دوست ممالک سے پاکستان کے خارجہ تعلقات خراب کرنا ضابطہ فوجداری کی ذیل میں آتا ہے۔

انہوں نے حال ہی میں ایک جلسے میں کہا کہ ان کے خلاف کیسز بنائے جائیں گے، خان صاحب سے کوئی پوچھے کہ چار سال آپ وزیر اعظم رہے ، آپ نے نیب اور دیگر اداروں میں ایسی اصلاحات کیوں نہ کیں کہ نیب یا کوئی اور ادارہ بے قصور افراد کے خلاف کوئی کارروائی نہ کرسکے ؟ آپ یہ اصلاحات کرنا ہی نہیں چاہتے تھے کیوں کہ آپ ایف آئی اے اور نیب کو استعمال کر رہے تھے۔ اسلاموفوبیا پر بات کرنے والے عمران خان کیا قوم کو بتانا پسند کریں گے کہ ریاستِ مدینہ میں کون سا خلیفہ تحائف سستے داموں خرید کر مہنگے داموں بیچ کر پیسے اپنی جیب میںڈال لیتا تھا ؟ حضرت عمر ؓکے کرتے پر جو دو چادروں سے بنا تھا، واویلا مچ گیا تھا کہ یہ کیسے ہوا کہ خلیفہ کو مالِ غنیمت سے ایک چادر زیادہ ملی؟حضرت عمرؓ کو بطور خلیفہ اس کاجواب دینا پڑاکہ کرتہ دو چادروں سے ہی بنا، دوسری چادر ان کے بیٹے عبداللہ ابنِ عمر نے انہیں حبہ کر دی کہ وہ کرتہ بنوا سکیں لیکن آپ کی ریاست میں ایسا ممکن نہیں ہوا۔ ریاست مدینہ کے توشہ خانے پر صرف عوام کا حق تھا، آپ تو سارے تحفے ساتھ لے گئے۔ جس امریکہ پر آپ سازش کا الزام دھر رہے ہیں اسی امریکہ کےزیر اثر ادارے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کو پاکستان آپ نے گویا پلیٹ میں رکھ کر دے دیا، اسٹیٹ بینک کو آپ نے آئی ایم ایف کے ہاں گروی رکھوا کر کون سی خود مختاری کی حفاظت کی، نہ معیشت سنبھال سکے، نہ رواداری نہ اقدار پوری قوم کو گالی کی سیاست پر لگا کر آج آپ کہتے ہیں کہ میرے خلاف سازش ہوگئی، جناب، سازش تو محمد علی جناح کے پاکستان کے خلاف کی گئی آپ کو منتخب کراکے۔ آپ نے توقوم سے سچ نہ بولنے کی شایدقسم کھا رکھی ہے، جس طرح قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف آپ اور آپ کے چاہنے والوں نے ایک منظم مہم چلائی اور ان کے خلاف ایک ریفرنس فائل کیا، بات صرف ان کے خلاف ریفرنس تک محدود نہیں تھی بلکہ ان کی کردارکشی میں بھی کوئی کسر نہ چھوڑی گئی، بعدمیں آپ فرماتے ہیں کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس دائر نہیں کرنا چاہئے تھا۔ عمران خان جو امریکہ کو ہدف تنقید بناتے تھے اور امریکہ کو عدم اعتماد کا مرکزی مجرم قرار دیتے رہے ہیں وہ کراچی کی تقریر میں صفائی دیتے نظر آئے’’میں امریکہ ،یورپ اور بھارت کا مخالف نہیں‘‘۔ عمران خان کا خاصہ رہا ہے کہ وہ اپنی بات پر قائم نہیں رہتے، انھیں یہ اندازہ نہیں کہ سیاست میں یوٹرن لینے سے نہیں اپنی بات پر ڈٹے رہنے سے عزت میں اضافہ ہوتا ہے۔ عوام اسی رہنما کو رہنما مانتے ہیں جو عوام سے مخلص ہو اور ان سے سچ بولے۔ پڑھنے والے میرے اس کالم کو سنبھال کر رکھیں کیوں کہ کچھ دنوں کے بعد عمران خان نیازی آپ کو یہ کہتے دکھائی دیں گے کہ میں نے کب کہا کہ امریکہ نے میرے خلاف سازش کی ہے۔

تازہ ترین