وزیر داخلہ رانا ثناءاللّٰہ کا کہنا ہے کہ عید کے بعد بھرپور سیاسی پروگرام کا اعلان کرنے جا رہے ہیں، عمران خان اسلام آباد آئیں انہیں تمام سہولتیں دیں گے۔
جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناءاللہ نے کہا کہ ن لیگ تمام قصبوں، شہروں میں عوامی جلسے کرے گی، تحریک انصاف نے بھی الیکشن لڑنا ہے وہ بھی اپنا پروگرام کرے گی۔
رانا ثناءاللّٰہ نے کہا کہ تحریک انصاف نے ایک آدھ بار اسلام آباد میں دھرنا دینا ہے تو دے، تحریک انصاف کا یہ کام پہلی بار نہیں یہ دھرنا فیز 2 ہوگا، 2014 سے 2018 تک تحریک انصاف کو بھگتایا ہے اب بھی کوشش ہے کہ پوری سہولت دیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت سے پہلے ہر مسئلے کا حل تحریک انصاف کے پاس تھا، حکومت ملنے کے بعد تحریک انصاف ہر مسئلے میں ناکام ہوئی، تحریک انصاف نے معیشت تباہ کی، قوم کی اخلاقیات تباہ کردی، جب یہ ساری چیزیں قوم کے سامنے رکھیں گے تو قوم کو سمجھ آئے گی۔
رانا ثناءاللہ نے کہا کہ کوشش ہے کہ مہنگائی کو کم نہ کر سکے تو روک ضرور دیں، کوشش ہے کہ گڈ گورننس میں ایسا ضرور کریں کہ عوام میں اچھا تاثر پیدا ہو، عوام نے الیکشن میں مینڈیٹ دیا تو معاملات بہتر طریقے سے چلا سکتے ہیں۔
وزیرداخلہ نے کہا کہ عمران خان نہ اپوزیشن، نہ اتحادی نہ آئین، نہ کوئی ڈھنگ کی بات مانتے ہیں، سازش کا بیانیہ جھوٹ ہے یہ آج نہیں تو کل قوم کے سامنے آنا ہے، اس جھوٹ سے پاکستان کا سفارتی محاذ، ڈپلومیٹک فورس تباہ ہو کر رہ گئی۔
رانا ثناءاللہ نے کہا کہ یہ بات سننے میں آئی تھی کہ عمران خان نے آصف زرداری اور اسٹیبلشمنٹ سے رابطہ کیا تھا، یہ تو مانتے ہی نہیں تھے کہ اپوزیشن ہمارے خلاف کچھ کرسکتی ہے، جب ہم نے ان کے بندے شو کردیے پھر انہوں نے شور مچانا شروع کیا، جب ان کے اتحادی اپنے ساتھ ملائے تو ان کو سمجھ آئی کہ یہ کیا ہوگیا۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم نے رات ڈھائی بجے ہم سے معاہدہ کیا صبح چھ بجے عمران اسماعیل ان کے پاؤں پکڑتے رہے، اس وقت تک کوئی امریکا، غدار یا سازش نہیں تھی جب دیکھا کہ یہ فارغ ہوگئے تو ڈرامہ شروع کردیا۔
رانا ثناءاللہ نے کہا کہ ان کو خود بھی پتا ہے کہ یہ سازش ٹوٹل ڈرامہ ہے، سفیر کے کیبل میں ان چیزوں کا ذکر ہی نہیں، سفیر کہتے ہیں کہ نہ یہ معنی تھے نہ یہ متن ہے نہ ان چیزوں کا ذکر کیا۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ فارن فنڈنگ کیس میں تحریک انصاف کو آج کوئی ریلیف نہیں ملا، فارن فنڈنگ کیس میں اس پوائنٹ پر عارضی طور پر فیصلہ معطل ہوا ہے، الیکشن کمیشن کو کسی نے نہیں روکا کہ فیصلہ 30 دن میں کرے 35 دن یا 25 دن میں کرے۔