• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شوکت ترین نے تو مجھے بہت مشکل میں ڈال دیا ہے، وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل

وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے میں کوئی چیز مان کر نہیں آیا جو شوکت ترین مان کر آئے تھے، انہوں نے تو مجھے بہت مشکل میں ڈال دیا ہے۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ عمران خان 20 ہزار ارب روپے کا قرض چھوڑ کر گئے ہیں، آئی ایف سے معاہدہ کیا تھا کہ ہر ماہ 4 روپے بڑھائیں گے اور 50 روپے ڈیزل پر سبسڈی دے کر گئے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف بھی کہ رہا ہے یہ سبسبڈی ان فنڈڈ تھی شوکت ترین کہیں فنڈ کر کے گئے ہیں تو بتادیں، مجھے تو کہیں اس سبسڈی کے لیے فنڈ نظر نہیں آیا، ہم نے سمری پاس کی اور وزیراعظم سے کہا کہ اس کو فنڈ کریں۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ملک امیر طبقے کو سبسڈی دینے کا متحمل نہیں ہوسکتا، ڈیزل میں فیکٹری اور مل والوں کو بھی سبسڈی دی جا رہی ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف سے گزازش کی کہ یہ پروگرام ایک سال چلائیں، آئی ایم ایف نے خوشی کا اظہار کیا لیکن فارن کمنٹ منٹس، لکھت پڑھت میں پندرہ دن میں ہوجائے گا، آئی ایم ایف نے کہا کہ ہے کہ وہ اپنا مشن پاکستان بھیجیں گے، آئی ایم ایف مشن مئی میں پاکستان آئے گا اس کے بعد باتیں طے ہوں گی۔

 مفتاح اسماعیل نے کہا کہ کسی فگر پر کوئی معاہدہ نہیں ہوا 30 اپریل کو سمری آئے گی تو فیصلہ ہوگا، جب تک وزیراعظم سے اجازت نہیں لوں گا، کوئی چیز نہیں مانی ہے، ڈسکشن ہوئی ہے ابھی کوئی چیز مان کر نہیں آیا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ان سے پروگرام 2 بلین ڈالر سے بہتر کرنے کی گزارش کی ہے، آئی ایم ایف نے بھی کچھ باتیں رکھیں ہیں میں نے سمجھ کر کہا ہے کہ ہاں یہ چیزیں ریورس ہونی چاہئیں، ابھی معاہدہ نہیں ہوا کہ کتنا اور کس اسپیڈ سے ریورس کیا جائے گا، پروگرام برقرار ہے مشن آئے گا اور خوش اسلوبی سے معاہدہ ہوجائے گا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ انہوں نے آئی ایم ایف سے وعدہ کیا تھا کہ 25 ارب روپے کا ابتدائی خسارہ ہوگا، ابتدائی خسارہ اب 25 ارب کے بجائے ساڑھے 3 سو ارب پر کھڑا ہے۔

 مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پی ٹی آئی والے اب ہمیں بھاشن دے رہے ہیں کہ ایسا کریں اور ویسا کریں، ہمیں تو ٹریپ میں ڈالا ہوا ہے۔

قومی خبریں سے مزید