اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہٰی نے وزیرِ اعظم میاں محمد شہباز شریف پر پنجاب اسمبلی میں پولیس سے حملہ کرانے کا الزام لگا دیا اور کہا کہ شہباز شریف نے آئی جی اور چیف سیکریٹری کو براہِ راست ہدایت دی۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کے دوران انہوں نے کہا کہ پولیس کے اسمبلی میں آنے سے سارا معاملہ خراب ہوا، آئینی طور پر وزیر اعلیٰ کا الیکشن ہوا ہی نہیں۔
’’ عثمان بزدار آج بھی وزیر اعلیٰ ہیں‘‘
پرویز الہٰی نے کہا کہ کون کہتا ہے کہ آئینی بحران ہے یا صوبے میں وزیرِ اعلیٰ نہیں، یہ الیکشن ہوا ہی نہیں، جب تک نیا وزیرِ اعلیٰ حلف نہیں لیتا، پرانا وزیرِ اعلیٰ برقرار رہتا ہے، سردار عثمان بزدار آج بھی وزیرِ اعلیٰ پنجاب ہیں، ان کے اختیارات بحال ہیں، قانون سازی بھی عدالتوں نے کرنی ہے تو پھر اِدھر آ جائیں۔
رہنما ق لیگ کا کہنا ہے کہ خاتون رکنِ اسمبلی آسیہ امجد آج بھی وینٹی لیٹر پر ہیں، اس کے ذمے دار شہباز شریف، حمزہ، آئی جی اور ڈپٹی اسپیکر ہیں، شہباز شریف نے آئی جی کو کہا، جس پر اسمبلی میں پولیس آئی، سارا الیکشن ہاؤس کے اندر ہوتا ہے، ڈپٹی اسپیکر نے وزیٹر گیلری میں کھڑے ہو کر الیکشن کروایا۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن ہوا ہی نہیں حمزہ کے خلاف ووٹ ڈالنے کی جگہ پولیس تعینات تھی، پوری اسمبلی کا استحقاق مجروح ہوا ہے، جو بحران پیدا ہوا ہے اس کا ذمے دار کون ہے؟ الیکشن کرانے کا آرڈر عدالت کا تھا، جسے ہم سب نے مانا، پولیس نے سارا معاملہ خراب کیا۔
’’آج بھی ڈیڑھ سو افراد سفید کپڑوں میں اسمبلی میں بیٹھے ہیں‘‘
چوہدری پرویز الہٰی نے کہا کہ شہباز شریف اور حمزہ کے کہنے پر حملہ ہوا، ڈپٹی اسپیکر بھاگ کر وزیٹر گیلری میں چلے گئے، وزیٹر گیلری سے الیکشن کرایا گیا، آج بھی ڈیڑھ سو لوگ سفید کپڑوں میں اسمبلی میں کیوں بیٹھے ہیں، ہم ان کی تصاویر بنا رہے ہیں، پتہ چلے گا کہ کس کس تھانے کے لوگ بیٹھے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ شریفوں کو کوئی پوچھتا نہیں تھا، گلیوں میں پھرتے رہتے تھے، آئی جی کو میں نے بلایا، اسمبلی میں معافی منگوائی، شریفوں کا چہرہ سامنے آ گیا ہے، 18 ویں ترمیم کا چرچا کرتے ہیں، کہاں ہے 18 ویں ترمیم؟ شریفوں نے اپنی ذات کی خاطر اراکین کی عزت زمین بوس کر دی۔
’’پنجاب اسمبلی کے 5 ہزار ملازمین گرفتاریوں کے خلاف احتجاج کرینگے‘‘
اسپیکر پنجاب اسمبلی کا کہنا ہے کہ پنجاب اسمبلی کے 5 ہزار ملازمین گرفتاریوں کے خلاف احتجاج کریں گے، تمام اداروں کا اپنا کام ہے، عدلیہ کو اپنا ہی کام کرنا چاہیے، عدلیہ ایوان کی کارروائی میں کسی قسم کی مداخلت نہیں کر سکتی، یہ بات سپریم کورٹ بھی کہہ چکی ہے۔
’’عنایت اللّٰہ لک کا کیا قصور ہے؟‘‘
ان کا کہنا ہے کہ عدلیہ فیصلہ کر دے کہ صوبہ کس نے چلانا ہے، پولیس نے چلانا ہے یا ہم نے؟ عنایت اللّٰہ لک کا کیا قصور ہے کہ انہیں گرفتار کیا گیا، سیکریٹری اسمبلی کا کیا قصور ہے کہ ان کی گرفتاری کے آرڈر نکالے گئے؟ منحرف ارکان کی مئی میں واپسی ہو جائے گی۔
اس موقع پر سابق وزیرِ قانون پنجاب راجہ بشارت نے کہا کہ غیر آئینی اور غیر منتخب وزیرِ اعلیٰ چاہتا ہے کہ اقتدار اسے دے دیا جائے، ہم نے ووٹ کو عزت دی لیکن آج دیکھیں کیا ہو رہا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمارے 26 منحرف ارکان نکال لیے جائیں تو ان کی اکثریت ختم ہو جائے گی، یہ چاہتے ہیں کہ لوٹوں کے ووٹ سے منتخب ہو جائیں، اسمبلی کی تحلیل کا آپشن قطعی موجود نہیں۔
سابق وزیرِ تعلیم پنجاب ڈاکٹر مراد راس نے میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ کس بنیاد پر ہارس ٹریڈنگ ہو رہی ہے، پاسپورٹ کی واپسی کے لیے تین چار بینچ بن جاتے ہیں۔