وزیراعظم شہباز شریف 13 رکنی وفد کے ہمراہ سعودی عرب کے دورے پر روانہ ہوگئے، وفد میں وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور ایم کیو ایم کے خالد مقبول صدیقی شامل ہیں۔
اس کے علاوہ وفد میں وفاقی وزراء شاہ زین بگٹی، چوہدری سالک حسین، خواجہ آصف، مفتاح اسماعیل، مریم اورنگزیب اور ایم این اے محسن داوڑ بھی شامل ہیں۔
وفد میں وزیر اعظم شہباز شریف کے پرسنل اسٹاف کے 4 لوگ بھی شامل ہیں۔
ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ وزیراعظم دورے میں ساڑھے سات ارب ڈالر کے پیکیج پر بات کریں گے، سعودی عرب سے رواں سال کے آخر تک 4 ارب ڈالر کی ادائیگیاں مؤخر کرنے کی بات کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم بطور سیف ڈپازٹ مزید 2 ارب ڈالر پاکستان کے اکاؤنٹ میں رکھوانے کی درخواست کریں گے اور تیل کی فراہمی ایک ارب ڈالر سے بڑھا کر دو ارب ڈالر کرنے کی درخواست بھی کی جائے گی۔
سعودی عرب روانگی سے قبل وزیراعظم شہباز شریف نے سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر پر بیان میں کہا تھا کہ دورے کے دوران سعودی قیادت کے ساتھ کثیرالجہتی مذاکرات کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب ہمارے عظیم دوستوں میں سے ایک ہے، خادم حرمین شریفین کا ہمارے دلوں میں ایک خاص مقام ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ دورے کے دوران بھائی چارے اور دوستی کے رشتوں کی تجدید کا اعادہ کرنا ہے۔