لاہور ہائی کورٹ نے حمزہ شہباز کا حلف رکوانے کے لیے پی ٹی آئی کی انٹرا کورٹ اپیل سماعت کے لیے مقرر کر لی۔
عدالتِ عالیہ کے جسٹس ساجد محمود سیٹھی اور جسٹس طارق سلیم شیخ پر مشتمل بینچ آج ہی سماعت کرے گا۔
اس سے قبل لاہور ہائی کورٹ نے حمزہ شہباز کا حلف رکوانے کے لیے پی ٹی آئی کی انٹرا کورٹ اپیل پر اعتراض عائد کر دیا تھا۔
رجسٹرار آفس نے سنگل بینچ کے فیصلے کی تصدیق شدہ کاپی لف نہ کرنے کا اعتراض لگایا تھا۔
جس پر پی ٹی آئی کے وکیل اظہر صدیق نے کیس کو بطور اعتراض کیس فکس کرنے کی استدعا کی تھی۔
اس سے قبل حمزہ شہباز کا حلف رُکوانے کے لیے پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے ارکان نے انٹرا کورٹ اپیل دائر کی تھی۔
پی ٹی آئی کے 17 ارکانِ پنجاب اسمبلی نے ایڈووکیٹ اظہرصدیق اور رانا مدثر کے ذریعے اپیل دائر کی تھی۔
انٹرا کورٹ اپیل میں وفاقی اور صوبائی حکومت کو فریق بنایا گیا اور کہا گیا کہ گورنر ہاؤس میں مسلم لیگ ن نے پولیس کو داخل کرایا۔
پی ٹی آئی ارکان کا انٹرا کورٹ اپیل میں کہنا تھا کہ لاہور ہائی کورٹ کو پارلیمانی معاملات میں مداخلت کا اختیار نہیں، ہائی کورٹ کا 29 اپریل کا حکم آئین کے مطابق نہیں۔
انٹرا کورٹ اپیل میں مزید کہا گیا کہ سنگل بینچ کے فیصلے میں صدر اور گورنر کے خلاف ریمارکس دیے گئے، آئین کے تحت صدر اور گورنر کسی عدالت کو جوابدہ نہیں۔
پی ٹی آئی ارکان نے انٹرا کورٹ اپیل میں یہ بھی کہا کہ لارجر بینچ سنگل بینچ کے فیصلے کو کالعدم قرار دے۔
اس حوالے سے تحریکِ انصاف کے وکیل اظہر صدیق نے لاہور ہائی کورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ کے دفاتر کھل چکے ہیں، رات کو اپیل دائر کرنے کی کوشش کی لیکن کامیابی نہ ہوئی۔
انہوں نے بتایا کہ اپیل دائر کی جا چکی ہے، آج ہی سماعت کی استدعا کی ہے، لاہور ہائی کورٹ کے تینوں فیصلے ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔
اظہر صدیق ایڈووکیٹ کا یہ بھی کہنا ہے کہ پچھلے فیصلوں میں صدر اور گورنر کو نوٹس نہیں ہوئے، آئینی طور پر اب حلف نہیں ہو سکتا۔