پاکستان مسلم لیگ (ق) کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی مونس الہٰی نے کہا ہے کہ پارٹی میں چوہدری شجاعت حسین حتمی اتھارٹی ہیں، اُن کی مرضی کے بغیر میں کوئی کام نہیں کرتا۔
جیو نیوز کے پروگرام ’نیا پاکستان‘ میں گفتگو کے دوران مونس الہٰی نے کہا کہ وقت کے ساتھ چیزیں تبدیل ہوتی ہیں، خاندانوں میں اختلاف رائے ہوتا ہے، چوہدری شجاعت اب بھی حتمی اتھارٹی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ طارق چیمہ تو ہمارے بزرگ ہیں اور ساتھی ہیں، سالک حسین نے وقتی طور پر فیصلہ کیا ہے، دونوں ہی ہمارے ساتھ آجائیں گے۔
ق لیگی رہنما نے مزید کہا کہ پتا نہیں زرداری صاحب نے کس بچے کا ذکر کیا ہے، اہل گجرات ن لیگ کو صرف اُس وقت پسند ہیں، جب وہ ساتھ ہوں، خلاف ہوں تو انہیں پسند نہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ پنجاب اسمبلی سے استعفے کا فیصلہ پی ٹی آئی کو کرنا ہے، ہم تو فیصلے کا ساتھ دیں گے، عمران خان کے لانگ مارچ میں شریک ہوں گے، ہر چیز میں ان کے ساتھ ہے۔
مونس الہٰی نے یہ بھی کہا کہ خط میں نے دیکھا نہیں، اگر دیکھتا بھی تو ٹی وی پر آکر ڈسکس نہیں کرتا، اگر خان صاحب کہہ رہے ہیں تو ایسا ہی ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ عدالت نے پوری اسمبلی ڈپٹی اسپیکر کے حوالے کردی، پنجاب اسمبلی میں الیکشن کے روز جو ہوا وہ سب نے دیکھا، چیف منسٹر کا الیکشن ہاؤس میں منظوری سے ہوتا ہے۔
ق لیگی رہنما نے کہا کہ مجھے تو شک ہے کہ وزیراعلیٰ کے 197 ووٹ ہوئے بھی ہیں یا نہیں، اگر ان کا اپنا مینڈیٹ اتنا بڑا ہوتا تو انہیں کیا ضرورت تھی اپوزیشن میں بیٹھنے کی۔
اُن کا کہنا تھا کہ پرویزالہٰی اسمبلی کی سیکیورٹی کے ساتھ ایوان میں داخل ہوئے، پارلیمنٹ میں باہر کی سیکیورٹی کبھی نہیں آتی، اسمبلی کی اپنی سیکیورٹی ہوتی ہے، اس بارپارلیمنٹ میں پولیس کو بلوایا گیا۔
مونس الہٰی نے کہا کہ پنجاب کی ساری انتظامیہ کام کر رہی تھی، عمران خان کا مینڈیٹ کہاں چلا گیا؟ مجھے پوری اُمید ہے کہ الیکشن کمیشن منحرف ارکان کو ڈی سیٹ کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ ن لیگ کا اصل مسئلہ یہ ہے کہ یہ الیکشن سے بھاگ رہے ہیں۔
ق لیگی رہنما نے کہا کہ گورنر صاحب بہت سیانے آدمی ہیں، اپنی جماعت سے بہت وفادار ہیں۔
سابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی بحالی سے متعلق مونس الٰہی نے کہا کہ عثمان بزدار کی بحالی سے متعلق آپ گورنر سے ہی پوچھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ گورنر صاحب کسی کے کہنے پر بھی غیرآئینی و غیرقانونی کام نہیں کریں گے۔