اٹک کے جوڈیشل مجسٹریٹ نے سابق وفاقی وزیرِ داخلہ شیخ رشید احمد کے بھتیجے شیخ راشد شفیق کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔
شیخ راشد شفیق کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ ختم ہونے پر پولیس نے سخت سیکیورٹی میں ڈیوٹی مجسٹریٹ محمد ذیشان کے روبرو پیش کیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ نے مقدمے کا ریکارڈ پیش نہ کرنے پر پولیس پر اظہارِ برہمی بھی کیا۔
دورانِ سماعت شیخ راشد شفیق کےوکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مقدمے میں شامل دفعات 296، 295A اور 295 شیخ راشد پر نہیں لگتیں، واقعے کے وقت شیخ راشد شفیق وہاں موجود ہی نہیں تھے جہاں واقعہ رونما ہوا۔
عدالت نے شیخ راشد شفیق کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پراٹک جیل منتقل کرنےکا حکم جاری کر دیا۔
اس سے قبل اٹک کے ڈیوٹی جج نے پولیس کو سابق وفاقی وزیرِ داخلہ شیخ رشید احمد کے گرفتار بھتیجے شیخ راشد شفیق کے موبائل فون سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔
عدالت نے شیخ راشد شفیق کی پیشی پر پولیس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ شیخ راشد شفیق کا موبائل فون برآمد کیوں نہیں کیا گیا؟
پولیس کی جانب سے جواب دیا گیا کہ شیخ راشد شفیق کا موبائل فون سعودی عرب میں رہ گیا ہے۔
عدالت نے حکم دیا کہ آئی ایم ای آئی نمبر ٹریس کر کے موبائل فون عدالت میں پیش کریں۔
پولیس کی جانب سے عدالت سے شیخ راشد شفیق کا مزید ریمانڈ لینے کی استدعا کی گئی۔
عدالت نے پولیس کو شیخ راشد شفیق کے موبائل کا آئی ایم ای آئی نمبر ٹریس کر نے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ مزید ریمانڈ دینے یا نہ دینے کا فیصلہ بعد میں ہو گا، پہلے مال مقدمہ موبائل فون عدالت میں پیش کریں۔
راشد شفیق کی پیشی کے موقع پر عدالت کے باہر جمع ہونے والے پی ٹی آئی کے کارکنوں اور رہنماؤں نے احتجاج کیا اور نعرے لگائے۔
شیخ راشد شفیق کو آج 2 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر اٹک کی ضلعی عدالت میں پیش کیا گیا ہے۔
عدالت کے باہر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں اور پولیس کی اضافی نفری تعینات کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ 30 اپریل کو شیخ رشید کے بھتیجے راشد شفیق کو عمرے سے واپسی پر اسلام آباد ایئر پورٹ سے گرفتار کر لیا گیا تھا۔
شیخ راشد شفیق کا اٹک کی ضلعی عدالت نے 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہیں عید کے دوسرے دن دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔