وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ عمران خان کوئی آئنسٹائن نہیں کہ قوم ان کے پیچھے چلے گی، ان کے اور ہمارے بیانیے میں بڑا فرق ہے، ہماری کارکردگی لوگوں کے دلوں میں گھر کرگئی۔
ماڈل ٹاؤن میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ عدالت میں پیشیوں کے بعد آج ملاقات ہو رہی ہے، عدالتوں میں صحافی بڑے اچھے طریقے سے پیش آئے سچ کو سچ لکھا، آپ برے وقتوں کے ساتھی ہیں اچھے وقتوں میں تو سب ہی ساتھ ہوتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ انسان کڑے وقت میں میٹھا بول بولے تو کوئی انہیں بھولتا نہیں ہے، پرانا پاکستان واپس آگیا ہے، مجھے وہ دن یاد ہیں ایک دن عدالت سے کرسیاں اٹھادی گئی تھیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ کئی بار کہہ چکا نواز شریف کی ڈکشنری میں انتقام نہیں، قانون اپنا راستہ بنائے گا، اظہار رائےکی آزادی پر کوئی قدغن نہیں ہے، لیکن انارکی پھیلانےکی اجازت نہیں دی جائے گی، غیر قانونی اور غیر آئینی کام کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ متحدہ اپوزیشن کے ساتھ مل کر فیصلہ کرنا ہے، الیکشن کب ہونے ہیں، اس حکومت کا ٹائم اگلے سال اگست تک ہے، آرمی چیف کی ایکسٹینشن سے متعلق سوال قبل از وقت ہے جب آئے گا تو دیکھیں گے۔
شہباز شریف نے کہا کہ جو مجھے کہتے تھے یہ ایڈمنسٹریٹر ہے، انہوں نے میری سیاست بھی دیکھ لی، کوشش کریں گے اگلے الیکشن میں ایک اتحاد بنایا جائے اور ن لیگ اس میں اپنا حصہ ڈالے۔
وزیراعظم نے کہا کہ نیب نیازی گٹھ جوڑ کے علاوہ گزشتہ حکومت نے کچھ نہیں کیا، صاف پانی منصوبہ میرے زمانے میں بڑھا، پھر بدقسمتی سے تعطل کا شکار ہوگیا، اگر کہیں کرپشن ہوئی تو میں نے روکا اور اس پر کارروائی بھی کی۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہائی کورٹ کی پارکنگ کی جگہ پر ملٹی اسٹوری بلڈنگ بنادی جائے تو بہت بہتر ہوگا، ساری عدالتیں ایک ہی جگہ پر آجائیں گی تو عوام کو ریلیف ملے گا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ امریکا ایک سپر پاور ہے، ہم اینٹی امریکا نہیں ہیں، امریکا کے ساتھ برابری کی بنیاد پر چلنا چاہیے، چین ہمارا بہترین دوست ہے، عمران خان نے چین، سعودی عرب، یو اے ای کو ناراض کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا سپر پاور ہے، ہم اس سے تعلقات بگاڑ نہیں سکتے، نواز شریف نے ملک کے وقار کی خاطر ایبسولوٹلی ناٹ نہیں کہا بلکہ طریقے سے اس وقت کے صدر بل کلنٹن کو جواب دیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہر ادارہ اپنے آئینی دائرے میں رہ کر کام کرتا ہے، فوج کی بہت قربانیاں ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو غلط بات کرتا ہے، مذمت ہونی چاہیے۔
وزیراعظم نے اس ملاقات کے دوران کہا کہ میڈیا نمائندوں سے ایک دن میں چار ملاقاتیں کی ہیں۔
آئندہ انتخابات سے متعلق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس آئینی مدت ایک سال تین ماہ کی ہے، الیکشن کب ہونے ہیں، اتحادی فیصلہ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی انارکی پھیلانے کی کوشش کر رہی ہے، اسے انارکی پھیلانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، قانون کے دائرے میں رہ کر احتجاج کریں تو ٹھیک ہے، انارکی پھیلائی تو قانون سختی سے نمٹے گا۔
خیبر پختون خوا میں آٹے کی بڑھتی قیمت سے متعلق وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ خیبر پختون خوا آٹے کی سبسڈی دے تو ٹھیک، ورنہ پنجاب دے گا۔