• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان اور چین کی دوستی دنیا بھر کے لیے ایک مثال بن چکی ہے۔ اس رشتے کو سی پیک کے منصوبے نے جہاں مزید تقویت دی ہے وہیں بہت سے ایسے عناصر بھی سرگرم ہیں جو پاکستان میں مقیم چینی شہریوں اور سی پیک کے منصوبے کو نشانہ بنا کر دونوں ملکوں کے تعلقات کو خراب کرنا چاہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ چند ماہ پہلے داسو ہائیڈرو پاور منصوبے پر کام کرنے والے نو چینی انجینئرز کو نشانہ بنایا گیا اور اب کراچی یونیورسٹی کے کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے تدریسی عملے میں شریک تین چینی اساتذہ پر خود کش حملہ کیا گیا۔ اس کے باوجود جہاں چین نے ایسے حملوں کے پاکستان سے تعلقات پر اثرانداز نہ ہونے کی یقین دہانی کروائی ہے وہیں ریاست پاکستان کی بھی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ ایسے عناصر کو جلد از جلد عبرتناک انجام سے دوچار کیا جائے تاکہ آئندہ اس طرح کے واقعات کا اعادہ نہ ہو۔یہ بات خوش آئند ہے کہ پاکستان کی سیاسی جماعتوں اور عوام میں نظریاتی اختلافات کے باوجود چین سے تعلقات کے معاملے پر کوئی اختلاف نہیں۔

چین نے پاکستان کے ساتھ سی پیک کا منصوبہ بھی اسی لیے شروع کیا تھا کہ دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے معاشی تعلقات میں اضافہ کیا جائے۔ 64 ارب ڈالر کی لاگت سے شروع کئے جانے والے اس منصوبے کے تحت چین کے شہر سنکیانگ کو گوادر سے سڑکوں، ریلوے اور پائپ لائن کے ذریعے کارگو، تیل اور گیس کی ترسیل کیلئے ملایا جا چکا ہے۔ علاوہ ازیں پاکستان میں جاری توانائی کے بحران پر قابو پانے اور لوڈشیڈنگ کے جن کو بوتل میں بند کرنے کے لیے متعدد بجلی گھر بھی کام شروع کر چکے ہیں جبکہ کچھ دیگر منصوبے تکمیل کے قریب ہیں۔ صنعتی تعاون کے اس منصوبے کا سب سے اہم حصہ پاکستان کے مختلف حصوں میں بننے والے 9 خصوصی ترجیحی اکنامک زونز ہیں جہاں پر چینی کمپنیوں نے صنعتیں لگا کر پاکستان میں ٹیکنالوجی منتقل کرنے کے علاوہ روزگار بھی فراہم کرنا ہے۔ ان میں سے چار اکنامک زونز کو فاسٹ ٹریک پر مکمل کیا جا رہا ہے۔ سی پیک کے تحت پنجاب کا واحد اکنامک زون علامہ اقبال انڈسٹریل سٹی فیصل آباد میں بنایا جا رہا ہے جس کا 35 فیصد سے زائد کام مکمل ہو چکا ہے جبکہ رشکئی اسپیشل اکنامک زون خیبر پختونخوا پر 30 فیصد، بوستان سپیشل اکنامک زون بلوچستان پر20 فیصد اور دھابیجی اسپیشل اکنامک زون سندھ پر پانچ فیصد سے زائد کام مکمل ہو چکا ہے۔ اس سلسلے میں طے شدہ اہداف کے مطابق تمام اکنامک زونز 2020ء تک مکمل ہونے تھے تاہم کورونا کی وبا کے باعث ان کی تکمیل تاخیر کا شکار ہوئی لیکن اب یہ امید کی جا رہی ہے کہ یہ اکنامک زونز جلد سے جلد مکمل ہو جائیں گے جس سے پاکستان میں ترقی کے نئے دور کا آغاز ہو گا۔ چین کے سرمایہ کار پاکستان کی ترقی اور دونوں ممالک کے اقتصادی تعلقات کو مضبوط سے مضبوط تر بنانے کے حوالے سے جو اہم کردار ادا کر رہے ہیں، اس کا بطور چیئرمین فیصل آباد انڈسٹریل اسٹیٹ ڈویلپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی (فیڈمک) میں خود مشاہدہ کر چکا ہوں۔ فیڈمک کے زیر انتظام بننے والے سی پیک کے سب سے بڑے ترجیحی اسپیشل اکنامک زون علامہ اقبال انڈسٹری سٹی کا سنگِ بنیاد جنوری 2020ء میں رکھا گیا تھا اور گزشتہ سال کے اختتام سے پہلے یہاں ترقیاتی کاموں کا پہلا مرحلہ مکمل ہو چکا ہے۔ اس اکنامک زون میں چین کی 150 سے زائد کمپنیاں اور سرمایہ کار تقریباً ڈیڑھ ارب ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کر چکے ہیں۔

چین سے صنعتی تعاون کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ پاکستان میں غربت کے خاتمےکے لیے بھی چین کی پیروی کرنے کی اشد ضرورت ہے کیونکہ چین نے 40 سال کی مدت میں 80 کروڑ چینی عوام کو غربت سے نجات دلاکر انسانی تاریخ کا منفرد کارنامہ سرانجام دیا ہے۔ یہاں یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ چین نے پاکستان سے دو سال بعد آزادی حاصل کی تھی اور اس وقت ایک ارب 40 کروڑ کی آبادی کا یہ ملک دنیا کی دوسری بڑی فوجی اور اقتصادی قوت ہے۔ اس لیے اگر ہم بھی چینی تعاون سے استفادہ کرتے ہوئے ان کے نقش قدم پر چلیں تو کوئی وجہ نہیں کہ پاکستان نہ صرف غربت سے نجات حاصل کر سکتا ہے بلکہ صنعتی ترقی کی حقیقی منزل سے بھی ہمکنار ہو سکتا ہے۔ یہ بات خوش آئند ہے کہ چین تخفیفِ غربت کیلئے بھی پاکستان سے تعاون کر رہا ہے اور اس سلسلے میں دونوں ممالک کے مابین مفاہمتی یادداشت پر دستخط بھی ہو چکے ہیں اور امید کی جا سکتی ہے کہ پاکستان غربت کے خاتمے کیلئے چین کے تجربات سے فائدہ اٹھا سکے گا۔

اس حوالے سے پاکستان نے چند ماہ قبل چین کے ساتھ ایک نئے معاہدے پر دستخط کئے ہیں جس کے تحت سی پیک منصوبے کے دوسرے مرحلے کا آغاز ہو گیا ہے۔ یہ منصوبہ دونوں ممالک کیلئے گیم چینجر اور تزویراتی اہمیت کا حامل ہے۔ صنعتی تعاون پر ایک اور فریم ورک معاہدے کا مقصد براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنا، صنعت کاری کو فروغ دینا، اقتصادی زونز کی ترقی، نجی اور سرکاری شعبوں میں منصوبوں پر عمل درآمد کرنا ہے۔ سی پیک کے تحت گوادر بندرگاہ سمیت پاکستانی انفراسٹرکچر کی توسیع میں چینی سرمایہ کاری سے پاکستان کے ساتھ چین کا تعاون نئی بلندیوں کو چھو رہا ہے جبکہ دونوں ممالک آزاد تجارت کے معاہدے سے بھی مستفید ہو رہے ہیں۔

تازہ ترین