حکومت نے سابق وزیراعظم عمران خان کی سیکیورٹی کیلئے فورسز کی تعیناتی کے واضح احکامات دیئے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان کی سیکیورٹی کیلئے مختلف تھریٹس کی روشنی میں تھریٹ اسسمنٹ نے دو اجلاس کیے جس پر ان کی سیکیورٹی بڑھانے کے حوالے سے بات کی گئی۔
ذرائع نے بتایا کہ عمران خان کی سیکیورٹی سے متعلق پی ٹی آئی کا فوکل پرسن مقرر کیا جانا ضروری ہے، اگر کوئی مخصوص تھریٹ ہے تو وہ بھی شیئر کی جائے تاکہ مزید حفاظتی انتظامات کیےجاسکیں۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے عمران خان کی سیکیورٹی پروٹوکول کے مطابق واضح ہدایات جاری کر رکھی ہیں۔
بنی گالہ ہاؤس کی سیکیورٹی کیلئے پولیس اور ایف سی کے اہلکار تعینات کیے گئے ہیں جن میں اسلام آباد پولیس کے 22 ، ایف سی کے 72 ، کے پی پولیس کے36، جی بی پولیس کے6 اہلکار متعلقہ حکومتوں کی جانب سے سیکیورٹی کیلئے دیئے گئے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایس ایم ایس سیکیورٹی کے 26، عسکری سیکیورٹی کے 9 اہلکار بھی بنی گالہ ہاؤس پر معمور ہیں،جبکہ دوران موومنٹ عمران خان کے ساتھ اسلام آباد پولیس کی 4 گاڑیاں اور 23 اہلکار ہوتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق دوران موومنٹ عمران خان کے ساتھ رینجرر کی ایک گاڑی اور 5 اہلکار بھی ہوتے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کیلئے ایئر پورٹ پر وی آئی پی پروٹوکول مانگ لیا گیا۔
ذرائع کے مطابق عمران خان کو ایئرپورٹ پر وی آئی پی لاؤنج استعمال کرنے کی اجازت کیلئے پی ٹی آئی چیئرمین سیکریٹریٹ نے سول ایوی ایشن اتھارٹی اور اے ایس ایف کو خط لکھا ہے۔
خط کے متن کے مطابق سیکیورٹی خطرات ہیں،اے ایس ایف خصوصی انتظامات کرے،عمران خان کو آمد اور روانگی کیلئے وی آئی پی لائونج استعمال کرنے کی اجازت دی جائے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کو وہ ایئرپورٹ لاؤنج استعمال کرنے دیا جائے جو وہ بطور وزیر اعظم استعمال کرتے تھے۔
پی ٹی آئی کے خط میں کہا گیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو سیکیورٹی خطرات لاحق ہیں، ان کو اسلام آباد ایئرپورٹ پر انٹری اور ایگزٹ کیلئے چائنا گیٹ کے استعمال کی اجازت دی جائے۔
خط میں اے ایس ایف سے بھی سابق وزیر اعظم کی سیکیورٹی کے لیے خصوصی انتظامات کی درخواست کی گئی۔