• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چیف جسٹس کا تفتیشی اداروں میں حکومتی مداخلت پر از خود نوٹس

جج کے نوٹ میں کہا گیا کہ کریمنلز معاملات میں حکومتی عہدوں پر موجود لوگ مداخلت کررہے ہیں۔
جج کے نوٹ میں کہا گیا کہ کریمنلز معاملات میں حکومتی عہدوں پر موجود لوگ مداخلت کررہے ہیں۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے تفتیشی اداروں میں حکومتی مداخلت پر از خود نوٹس لے لیا۔

کرمنل جسٹس سسٹم کی پراسیکیوشن برانچ میں حکومتی مداخلت کے معاملے پر چیف جسٹس کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ از خود نوٹس کی سماعت کرے گا۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے افسران کو تبدیل کرنے اور ہٹانے پر سپریم کورٹ کے ایک جج کے نوٹ پر ازخود نوٹس لیا ہے۔

جج کے نوٹ میں کہا گیا کہ کریمنلز معاملات میں حکومتی عہدوں پر موجود لوگ مداخلت کررہے ہیں۔

سپریم کورٹ کے جج نے اپنے نوٹ میں مزید کہا کہ خدشہ ہے اس مداخلت سے پراسیکیوشن کے معاملات پر اثرانداز ہوا جاسکتا ہے، ٹمپرنگ اور شہادتیں غائب ہونے کا خدشہ ہے۔

جج نے نوٹ میں یہ بھی کہا کہ ایسے اقدامات اور میڈیا رپورٹس کریمنلز جسٹس سسٹم کی اہمیت کم کرنے کی کوشش ہے۔

سپریم کورٹ کے جج نے نوٹ میں یہ بھی لکھا کہ اس سے ملک میں قانون اور آئین کی حکمرانی اور عوام کا اعتماد مجروح ہورہا ہے۔

جج نے نوٹ میں لکھا کہ پراسیکیوشن برانچ کے افسران کے تبادلے اور تفتیش سے ہٹانے کے اقدامات کی خبریں ہیں، ایسے حکومتی اقدامات سے عوام کا فوجداری نظام عدل پر اعتماد مجروح ہوگا۔

جج نے نوٹ میں لکھا کہ موجودہ حکومت کے اعلیٰ حکام کی جانب سے پراسیکیوشن معاملات میں مداخلت کا تاثر ہے، پراسیکیوشن ڈپارٹمنٹ کی آزادی حکومتی شخصیات کے خلاف تحقیقات میں متاثر ہورہی ہے۔

سپریم کورٹ اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس نے ازخود نوٹس کی سماعت 19مئی دن ایک بجے کے لیے مقرر کردی۔

قومی خبریں سے مزید