وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ایک تاثر کی بنیاد پر از خود نوٹس لینا ادارے کی ساکھ کے لیے تباہ کن ہوگا۔
جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کے دوران رانا ثناء اللہ نے کہا کہ انتقام میں ایسے لوگوں کو لگایا ہوا تھا، جو غلط مقدمے بنارہے تھے۔
انہوں نے استفسار کیا کہ کیا غلط مقدمے بنانے والوں کا ٹرانسفر نہیں ہونا چاہیے؟ کیا غلط مقدمات، تفتیش پر قائم مقدمات کا فیصلہ ہونے سے پہلے حق سچ تصور کرلیا جائے گا؟
وفاقی وزیر داخلہ نے مزید استفسار کیا کہ شہزاد اکبر کے چیلوں نے غلط مقدمات بنائے، کیا اُن کے لوگوں کو ہٹانا ظلم و زیادتی ہوگی؟
اُن کا کہنا تھا کہ نارکوٹکس میں غلط مقدمات بنانے والے ابھی بھی بیٹھے ہیں، کیا انہیں نہیں ہٹانا چاہیے، میری ضمانت لینے والے جج کو واٹس ایپ پر ٹرانسفر نہیں کیا گیا۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ڈاکٹر رضوان کا پوسٹ مارٹم کرائیں اور مجھ پر مقدمہ بنائیں، کل کے فیصلے میں جہاں 3 ججز معزز ہیں، وہیں 2 ججز بھی معزز ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کوئی ترمیم قانون کے خلاف ہو تو عدالت اسے غیر آئینی قرار دے دے، قانون بدلنا اور بنانا پارلیمنٹ کا کام ہے۔
وفاقی وزیر نے یہ بھی کہا کہ شہباز شریف غریب کے منہ سے نوالہ چھیننے کا فیصلہ نہیں کرسکتے، ہم اتحادیوں کے ساتھ مل کر فیصلہ کریں گے۔
اُن کا کہنا تھا کہ اتحادی اکثریت میں ہیں، ہم انہیں سرپرائز نہیں دیں گے، اُن سے بات ہوئی لیکن ہماری رائے سے اتفاق نہیں کیا گیا۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ کل اتحادیوں نے تجاویز دی ہیں، جن کی روشنی میں وزیراعظم حتمی نتیجہ پر پہنچ جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اتحادیوں کا حتمی فیصلہ یہی ہے کہ حکومت آئینی مدت پوری کرے، آج رات گئے یا کل صبح تک وزیراعظم شہباز شریف فیصلے عوام کے سامنے رکھیں گے۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ان ملک دشمنوں نے کیا ہے، جنہوں نے ملک تباہ کرنے کی بنیاد رکھی، ہم بات چیت کرکے ایسا معاہدے کریں گے، جس سے غریب متاثر نہ ہو۔