سپریم کورٹ کے پی ٹی آئی کے کارکنوں کی گرفتاریوں اور راستوں کی بندش سے متعلق کیس کے فیصلے میں جسٹس یحییٰ آفریدی کا عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی سے متعلق اختلافی نوٹ بھی شامل ہے۔
تحریک انصاف کے کارکنوں کی گرفتاریوں اور راستوں کی بندش کے معاملے پر سپریم کورٹ نے اسلام آباد بار کی درخواست نمٹانے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے تحریری فیصلہ جاری کیا، سپریم کورٹ کا تحریری فیصلہ 14 صفحات پر مشتمل ہے، اکثریتی فیصلہ چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے تحریر کیا، جسٹس یحیٰی آفریدی نے فیصلے میں اختلافی نوٹ پیش کیا۔
جسٹس یحییٰ آفریدی کے اختلافی نوٹ میں کہا گیا کہ عمران خان نے اپنے کارکنان کو ڈی چوک پہنچنے کا کہا، عمران خان نے 25 مئی کے عدالتی احکامات کو نہیں مانا۔
اختلافی نوٹ میں کہا گیا کہ اس بات سے آمادہ نہیں عمران خان کے خلاف کارروائی کے لیے عدالت کے پاس مواد موجود نہیں، میری رائے کے مطابق عمران خان نے عدالتی احکامات کی حکم عدولی کی۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نےعمران خان کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرنےکی سفارش کی اور لکھا کہ عمران خان سے پوچھا جائے کیوں نہ آپ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے؟
جسٹس یحییٰ آفریدی کے اختلافی نوٹ میں کہا گیا کہ عدالت کے پاس عمران خان کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے کافی مواد موجود ہے۔