• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ ہائیکورٹ نے دعا زہرا کو اپنی مرضی سے فیصلہ کرنے کی اجازت دیدی

فوٹو: سوشل میڈیا
فوٹو: سوشل میڈیا

سندھ ہائیکورٹ نے کراچی سے لاہور جا کر پسند کی شادی کرنے والی دعا زہرا کو اپنی مرضی سے فیصلہ کرنے کی اجازت دیدی۔

عدالت نے کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا، جس میں کہا گیا ہے کہ بیان حلفی کی روشنی میں عدالت اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ دعا زہرا مرضی سے جس کیساتھ جانا چاہے یا رہنا چاہے، رہ سکتی ہے۔

تحریری حکم  میں کہا گیا کہ تمام شواہد کی روشنی میں اغواء کا مقدمہ نہیں بنتا، عدالت نے کیس کے تفتیشی افسر کو ضمنی چالان جمع کرانے کا حکم دیدیا۔

عدالت نے کہا کہ دعا زہرا کو لاہور ہائیکورٹ میں پیش کرنا سندھ حکومت کی صوابدید ہے، ٹرائل کورٹ قانون کے مطابق کارروائی جاری رکھے، عدالت نے دعا زہرا کی بازیابی سے متعلق درخواست نمٹا دی۔


اس سے قبل آج ہوئی کیس کی سماعت میں دعا زہرا کی عدالتی حکم پر والدین سے ملاقات کرائی گئی، ملاقات ختم ہونے پر پولیس دعا کو واپس لے گئی۔

سندھ ہائیکورٹ میں دعا زہرا اور اس کے شوہر ظہیر احمد کو پیش کیا گیا، دوران سماعت جسٹس جنید غفار نے دعا کے والدین سے کہا کہ آپ دعا سے ملاقات کرلیں، ہم چیمبر میں ملاقات کراتے ہیں۔

عدالت نے ہدایت کی کہ تمام افراد کی تلاشی لی جائے اور چیمبر میں والدین کی دعا زہرا سے 10 منٹ کیلئے ملاقات کرائی جائے۔

ہم نے کچھ دستاویزات پیش کرنی ہیں، درخواست گزار کے وکیل

دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ عدالت نے گزشتہ سماعت پر میڈیکل کرانے کا حکم دیا تھا، ہم نے کچھ دستاویزات پیش کرنی ہیں، جس پر جسٹس جنید غفار نے کہا کہ آپ نے جو بھی پیش کرنا ہے، ٹرائل کورٹ میں پیش کریں، ہمارے پاس صرف بازیابی کا کیس تھا، اب بچی بازیاب ہوگئی ہے۔

بازیابی کی درخواست نمٹا دی جائے، پراسیکیوٹر جنرل سندھ

پراسیکیوٹر جنرل سندھ نے کہا کہ بازیابی کی درخواست نمٹا دی جائے، باقی معاملات کیلئے کیس ٹرائل کورٹ بھیج دیں، 10 جون کو دعا زہرا کو لاہور ہائیکورٹ میں بھی پیش کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسٹڈی پنجاب پولیس کے حوالے کی جائے تاکہ لاہور ہائیکورٹ میں پیش کیاجاسکے۔

آپ جذباتی کیوں ہو رہے ہیں؟، عدالت

دعا زہرا کے والد نے کہا کہ کیس یہاں چل رہا ہے، عدالت نے درخواست گزار سے کہا کہ بچی کا بیان ہوچکا ہے، آپ جذباتی کیوں ہو رہے ہیں؟

عدالت نے دعا کے والد سے استفسار کیا کہ آپ کچھ کہنا چاہتے ہیں؟ جس پر انہوں نے کہا کہ میری شادی کو 17 سال ہوئے ہیں، میری بچی کی عمر 17 سال کیسے ہوسکتی ہے۔

جسٹس جنید غفار نے کہا کہ ہمارے پاس دعا زہرا کا بیان ہے، ہم نے سپریم کورٹ اور وفاقی شرعی عدالت کے فیصلوں کو دیکھنا ہے۔

عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا، عدالت نے کہا کہ درخواست پر آج ہی کوئی حکم نامہ جاری کریں گے۔

دعا زہرا کی والدہ کا بیٹی سے ملاقات کے بعد اہم دعویٰ

دعا زہرا کی والدہ نے سندھ ہائیکورٹ کے چیمبر میں بیٹی سے ملاقات کے بعد اہم دعویٰ کیا ہے۔

ملاقات ختم ہوجانے کے بعد دعا زہرا کی والدہ نے دعویٰ کیا کہ میری بیٹی نے ملاقات میں بتایا ہے کہ میں گھر جانا چاہتی ہوں۔

والدہ نے دعویٰ کیا کہ دعا نے ملاقات میں کہا ہے کہ میں اپنا بیان عدالت میں دوں گی گھر جانا ہے۔

اس سے قبل دعا زہرا کی عدالت آمد کے موقع پر اس کی والدہ کمرہ عدالت میں زار و قطار روتی رہیں۔

دعا زہرا کی میڈیکل رپورٹ بدنیتی پر مبنی ہے، وکیل الطاف کھوسو

دوسری جانب دعا زہرا کے والد مہدی کاظمی کے وکیل الطاف کھوسو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دعا زہرا کی میڈیکل رپورٹ بدنیتی پر مبنی ہے، عدالت میں چیلنج کیا ہے، ہمارے پاس دعا زہرا کی عمر سے متعلق تمام دستاویزات موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دعا کی عمر کے تعین کیلئے میڈیکل بورڈ تشکیل ہی نہیں دیا گیا، جونیئر ڈاکٹر نے رپورٹ تیار کی اب فیصلہ عدالت نے کرنا ہے۔

خیال رہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے تحریری فیصلے میں دعا زہرا کی عمر کی تصدیق کے لیے ٹیسٹ کرانے کا حکم دیا تھا۔

عدالت نے کہا تھا کہ تفتیشی افسر 2 روز میں لڑکی کی عمر کے تعین کے ٹیسٹ کی رپورٹ دیں۔

قومی خبریں سے مزید