• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جامعہ کراچی کے وائس چانسلر کی تقرری کیلئے 14 جون کو شیڈول انٹرویوز اچانک ملتوی

جامعہ کراچی کے وائس چانسلر کے عہدے کے لیے انٹرویوز تیسری مرتبہ ملتوی کردیے گئے۔ یہ انٹرویوز منگل 14 جون کو ہونے تھے اور اس کے لیے امیدواروں کو خطوط بھی جاری کردیے گئے تھے، تاہم جمعرات کو اچانک یہ انٹرویوز ملتوی کرادیے گئے۔

امیدواروں نے انٹرویوز ملتوی ہونے کی تصدیق کی اور اس امر پر حیرانی کا اظہار کیا کہ جب سپریم کورٹ اور سندھ ہائیکورٹ نے مستقل وائس چانسلر مقرر کرنے کا حکم دے رکھا ہے تو پھر مستقل وائس چانسلر کے عمل میں تاخیر کیوں کی جارہی ہے۔

بتایا جاتا ہے کہ تمام امیدواروں کی تعلیمی اسناد، تجربے اور تحقیقی مضامین کی متعلقہ جامعات اور ہائر ایجوکیشن کمیشن سے جانچ کے بعد امیدواروں کو پہلے مئی پھر جون کے پہلے ہفتے اور بعد میں 14 جون کو انٹرویوز کی تاریخ دی گئی اور پھر سکریٹری بورڈز و جامعات مرید راحموں اور سکریٹری کالج ایجوکیشن خالد حیدر شاہ کی مخالفت کے باعث انٹرویوز ملتوی کرادیے گئے۔

انتہائی قابل اعتماد ذرائع نے بتایا ہے کہ سکریٹری بورڈز و جامعات مرید راحموں عبوری مدت کے لیے آئی ہوئی قائم مقام وائس چانسلر پروفیسر ناصرہ خاتون کو ریٹائرمنٹ تک عہدے پر برقرار رکھنا چاہتے ہیں کیوں کہ وہ خود بھی جامعہ کراچی کے شعبہ حیوانیات میں 1995-1993 میں زیر تعلیم رہے اور قائم مقام وائس چانسلر کا تعلق بھی اسی شعبے سے ہے۔

قائم مقام وائس چانسلر پروفیسر ناصرہ خاتون کے دور میں ہی جامعہ کراچی میں چینی اساتذہ پر خودکش حملے کا ہولناک واقع ہوا تھا جس نے عبوری انتظامیہ کی انتظامی قابلیت پر سوالات اٹھا دیے تھے۔ 

مگر سکریٹری بورڈز و جامعات نے کوئی ایکشن نہیں لیا تھا اور کوئی تحقیقات نہیں کرائی تھی۔ سکریٹری بورڈز و جامعات مرید راحموں نے جنگ کو بتایا کہ وہ جامعہ کراچی کے شعبہ حیوانیات سے فارغ التحصیل ضرور ہیں، مگر انہوں نے قائم مقام وائس چانسلر پروفیسر ناصرہ خاتون سے نہیں پڑھا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ میرٹ پر یقین رکھتے ہیں اور وہ قائم مقام انتظامیہ کی حمایت نہیں کرتے یہ سب میرے خلاف پروپگنڈا ہے، بس ہم چاہتے ہیں کہ تمام امیدواروں کو یکساں مواقع ملیں اور ان کی تمام دستاویزات کی جانچ ہو۔

مرید راحموں نے کہا کہ سکریٹری کالجز خالد حیدر شاہ نے تلاش کمیٹی کے قواعد بنانے کے حوالے سے کہا تھا کہ پہلے قواعد بنائے جائیں پھر وائس چانسلرز کے امیدواروں کے انٹرویو منعقد کرائے جائیں۔

جنگ کے اس سوال پر کہ سپریم کورٹ نے سابق وی سی کو ہٹانے اور سنیارٹی کی بنیاد پر عبوری قائم مقام وائس چانسلر مقرر کرنے کا سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کیا ہے اور اس پر عمل کب ہورہا ہے اور میرٹ پر نئی سمری کب بھیجی جارہی ہے؟ 

سکریٹری بورڈز و جامعات نے اس سوال پر رائے دینے سے گریز کیا۔

یاد رہے کہ جامعہ کراچی تین سال ایک ماہ سے مستقل وائس چانسلر سے محروم ہے اور ڈھائی سال قبل اشتہار کی بنیاد پر 13 امیدواروں نے وی سی کے عہدے کے لیے درخواستیں دی تھیں، جن میں ڈاکٹر پیرزادہ جمال، ڈاکٹر احتشام الحق، ڈاکٹر مونس احمر، ڈاکٹر احسان الہٰی، ڈاکٹر جمیل کاظمی ڈاکٹر خالد محمود عراقی، ڈاکٹر شاہنواز جمالی، ڈاکٹر محمد یوسف خشک، ڈاکٹر سید عارف کمال، ڈاکٹر ارشد سلیم، ڈاکٹر رخسار احمد اور ڈاکٹر احمد قادری شامل ہیں۔

قومی خبریں سے مزید