• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لانگ مارچ کے دوران توڑ پھوڑ کا کیس، PTI رہنماؤں کی عبوری ضمانت میں توسیع

پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے دوران توڑ پھوڑ سے متعلق کیس کی سماعت میں سیشن جج نے ملزمان کی عبوری ضمانت میں20 جون تک توسیع کردی۔

عدالت نے پراسیکیوٹر کو کمرہ عدالت ہی میں سب کو شامل تفتیش کرنے کی ہدایت کردی۔

شیریں مزاری، زرتاج گل اور عمران اسماعیل کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں دائر کی گئیں۔

عدالت نے کیس کی مزید سماعت 20 جون تک کے لیے ملتوی کردی۔

لانگ مارچ کے دوران توڑ پھوڑ سے متعلق کیس کی آج ہوئی سماعت کا احوال

پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے دوران توڑ پھوڑ سے متعلق کیس کی آج ہوئی سماعت میں پولیس نے عدالت کو بتایا کہ اسد عمر ابھی تک تھانہ سیکرٹریٹ کے مقدمے میں شامل تفتیش نہیں ہوئے جبکہ شہریار آفریدی شامل تفتیش ہوگئے ہیں۔

ملزمان کے وکلاء عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ ابھی کچھ ملزمان راستے میں ہیں، عدالت میں پیش ہونے والے ملزمان کی حاضری لگائی گئی۔

پولیس رپورٹ کے بعد جج نے ریمارکس دیئے کہ تھانے کے حساب سے ضمانتوں کی درخواستوں پر بحث رکھ لیتے ہیں۔

عدالت نے کہا کہ شہریار آفریدی کی درخواست ضمانت پر بحث 10 بجے کیلئے مقرر ہوئی جبکہ اسد عمر کی درخواست ضمانت پر سماعت 12 بجے تک کیلئے ملتوی کی گئی۔

جج نے پولیس سے استفسار کیا کہ کیا شہریار آفریدی شامل تفتیش ہوئے ہیں، تفتیشی آفیسر نے بتایا کہ جی شامل تفتیش ہوگئے ہیں، بیان لکھ لیا ہے۔

سیشن جج کامران بشارت مفتی نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ مقدمات کی تفتیش مکمل ہوچکی ہے،پراسیکیوٹر واجد منیر نے جواب دیا کہ ابھی تک تفتیش مکمل نہیں ہوئی،جج نے استفسار کیا کہ کتنے لوگ ہیں جو ابھی تک شامل تفتیش نہیں ہوئے؟ جواب میں پراسیکیوٹر نے بتایا کہ بہت سارے بیان ہیں لیکن بہت ابھی تک تفتیش میں شامل نہیں ہوئے۔

عدالت میں پی ٹی آئی کے وکیل بابر اعوان نے کہا کہ ہمارے رہنما تھانوں میں گئے لیکن جواب ملا صاحب موجود نہیں، جج نے کہا کہ ہم اس طرح کرتے ہیں تھانہ وائز ضمانتوں کی درخواستوں پر بحث رکھ لیتے ہیں۔

وکیل بابر اعوان نے کہا کہ جس طرح چل رہا ہے اسی طرح جانے دیں، ہم آپ کو مایوس نہیں کریں گے، سب ملزمان پیش ہوں گے،اس پر جج نے بابر اعوان کو ہدایت کی کہ آپ تمام ملزمان کو شامل تفتیش کروالیں حاضری بھی لگوالیں۔

جج نے کہا کہ یہ شکایت کررہے ہیں تھانوں میں جاتے ہیں تو تفتیشی افسر نہیں ملتا، عدالت نے پراسیکیوٹر کو کمرۂ عدالت ہی میں سب کوشامل تفتیش کرنے کی ہدایت کردی۔

اس موقع پر پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری نے استدعا کی کہ میں کچھ کہنا چاہتی ہوں، عدالت کی اجازت سے شیریں مزاری نے کہا کہ میں شامل تفتیش ہوچکی ہوں اور آج ہی میرے وکیل بحث کریں گے۔

جج نے کہاکہ ہم نے منگل کی تاریخ رکھ لی ہے، اس دن بحث کرلیں گے، شیریں مزاری نے استدعا کی کہ مجھے پھر حاضری سے استثنیٰ دے دیا جائے۔

عدالت نے کیس کی سماعت 20 جون تک کیلئے ملتوی کر دی اور بابراعوان سے مکالمہ کیا کہ آئندہ سماعت پربحث کے لیے صرف 2 وکیل ہی پیش ہوں۔

جج نے ریمارکس دیئے کہ کمرۂ عدالت میں ملزمان سے زیادہ وکلا کی تعداد ہے، اس موقع پر شیریں مزاری،زرتاج گل اور عمران اسماعیل کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں بھی دائر کی گئیں۔

سیشن جج کامران بشارت مفتی نے ملزمان کی عبوری ضمانت میں20 جون تک توسیع کردی۔

قومی خبریں سے مزید