وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ 2018 میں ترقیاتی بجٹ 1000 ارب روپے تھا، ترقی کا سفر رکنے سے ملک تباہی کا شکار ہوا۔
اسلام آباد میں بجٹ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اُس وقت ملک میں سی پیک کو لایا گیا ہم نے دل سے کام کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ترقی کا دعویٰ کرنے والے بتائیں خزانہ بھرا تھا تو ترقیاتی بجٹ کے پیسے کیوں نہیں رکھے؟
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمارے پاس دو راستے ہیں سیاسی کیپیٹل کو بچائیں یا ملکی معیشت کو، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ پاکستان کی معیشت کو بچایا جائے گا۔
احسن اقبال نے کہا کہ وسائل کی کمی کے باوجود ہم نے ڈیجیٹل اکانومی اور تعلیم پر توجہ دی ہے۔
وزیر منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ اس بجٹ میں ٹیکس ریلیف دیا گیا ہے، زراعت کے شعبے کو بھی ٹارگٹ کیا ہے۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم گندم، کپاس ہر چیز درآمد کر رہے ہیں لیکن کوشش ہے کہ ملک کو خود کفیل کریں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ کوشش کی ہے امیر لوگوں پر ٹیکس کا بوجھ ڈالا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں ایکسپورٹ کی صلاحیت بہتر بنانے کے لیے کارکردگی کو بہتر بنانا ہے۔